ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
وہ آبھی گیا - فراست دل کی گواہی دینے کو کہتے ہیں اس کو الہام کہنا زیادہ مناسب ہے - فواست اور عقل باہم مشابہ ہیں - عقلاء کو بھی عقل کے ذریعہ سے باتیں معلوم ہوجاتی ہیں لیکن عقل اور فراست میں یہ فرق ہے کہ عقل تو اسباب ظاہری سے استدلال کرتی ہے اور فراست محض وجدانا محسوس کرتی ہے - دعا ضرور قبول ہوتی ہے فرمایا کہ سچ کہتا ہوں کہ جو دعا دل سے کی کبھی نہیں یاد کہ قبول نہ ہوئی ہو ضرور قبول ہوتی ہے اگر کوئی عدا قبول نہیں ہوتی ہے تو اس میں اپنی ہی کاتاہی ہوتی ہے میں نے تو ہمیشہ تجربہ کیا ہے - کام میں لگنے والے کے لئے دعا ' دل سے نکلتی ہے فرمایا کہ چونکہ میں دعا کو معین سمجھتا ہوں تدبیر اس اس لئے جس کو کام میں مشغول دیکھتا ہوں خود بخود جی سے دعا نکلتی ہے ورنہ دو تین مرتبہ کر کے بس فرض سا اتاردیا - امتیاز والتجا سے بچنا چاہئے فرمایا کہ گاڑد سے اسٹیشن آنے کے قبل گاڑی ٹہرانے کے لئے کہنا جائز ہے کیونکہ کمپنی کا اس میں کچھ بھی ضرر نہیں لیکن التجا کرتے شرم معلوم ہوتی ہے پھر یہ بھی ہے کہ امتیاز کی بات سے طبیعت منقبض ہوتی ہے - لا یعنی فضولیات سے عذر چاہئے مجھے حکایات و روایات سے سخت نفرت ہے لوگ خواہ مخواہ ادھر ادھر کے قصے بیان کرتے ہیں اور میرا وقت ضائع کرتے ہیں بعض مرتبہ مروت میں کچھ کہتا نہیں کام کی باتوں میں لگنا چاہئے میرت سامنے کوئی جنگ وغیرہ کے حالات چھیڑتا ہے تو یہ کہہ دیتا ہوں کہ بس جناب - ما قصہ سکندر و دارا نخواندہ ایم از ما بجز حکایت مہر و وفا مبرس جائیداد فساد کی جڑ ہے فرمایا کہ جائیداد ہے فساد کی جڑ - حدیث شریف میں ہے کہ اگر جائیداد بیچو تو اس روپیہ