ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
سے روک دیا اور ولدہ کی خدمت یہ بہت ہے کہ علاوہ خرچ کے دس روپیہ فاضل دئے جاویں - واخفض لھما جناح الذل کی کافی تعمیل ہے - اس طرح مناقشات کس خوشی سے رفع ہوگئے کہ نہ والدہ کا حق مارا گیا نہ بی بی کا نہ حفظ مراتب ہاتھ سے گیا اس سے حضرت والا کا حفظ مراتب نیز - صفائی معاملہ وغایت اعتنا بالاحکام الشرعیہ معلوم ہوا - احسان شناسی حسن معاشرت بالاہل ؛ غایت تقویٰ مولوی ریاض الحسن الٰہ آبادی ( یہ ایک طالب علم تھے جنہوں نے ڈاک لانے اور لے جانے کی خدمت اپنے ذمہ لے رکھی تھی - ) کی غلطی سے ایک خط ڈاک میں بیرنگ پڑگیا انہوں نے عرض کیا کہ ابھی ڈال روانہ نہیں ہوئی ہوگی - میں پوست ماسٹر سے کہہ کر وہ خط نکلوالوں اور ٹکٹ لگادوں - فرمایا کہ اس کا احسان ہوگا - عرض کیا یہ احسان ہے ہمارا خط ہے ہم ہی واپس لیتے ہیں کسی کی چوری نہیں کرتے - فرمایا حسب قواعد ڈاک خانہ ایک روپیہ کا اسٹاپ دینا چاہئے جبکہ وہ تمہارے یا میری خاطر سے بلا اسٹامپ دے دے گا تو گویا ایک روپیہ کا احسان کرے گا اور سرکاری نقصان بھی کرے گا جو اس کو جائز نہیں یاد رکھو کہ اگر تمہاری ایک چیز بالشت بھر سے اٹھا کردے دے تو اس کو بھی احسان سنجھو ہمیشہ اس کو یاد رکھو - حتیٰ الامکان کسی کا احسان نہ لو اور اگر کوئی چھوٹے سے چھوٹا بھی احسان کرے تو اس کو احسان سمجھو - آج کل اس سے بہت غفلت ہے - میرے والد صاحب کی جب میراث تقسیم ہوئی تو میری بھوپھی صاحبہ دادا صاحب کی میراث میں سے اور نانی صاحبہ نانا صاحب کی جائیداد میں سے اپنے حصے ہم سب بھائیوں کو دیتی تھیں مگر میں نے انکار کردیا اس وجہ سے عورت کا احسان لینا طبیعت کے خلاف ہے - میرے گھر میں کا مہر پانچ ہزارتھا اور انہوں نے معاف کردیا مگر میں نے کہا یہ تمہارا فعل تھا اور میرا فعل یہ ہے کہ میں ادا کرتا ہوں چنانچہ میں نے اتنی ہی قیمت کا مکان دیا اور کچھ نقد بھی دیا - اب مکان مسکونہ خالص ان کی ملک ہے جو چاہیں کرسکتی ہیں ( چنانچہ انہوں نے مولوی شبیر علی کو بیعا دیدیا ) اور پھر مجھ کو بھی احسان گوارا نہیں ہوا کہ ان کے مکان میں رہوں اس لئے پانچ سو روپیہ کیا یہ کرایہ ہے کیونکہ موجب دل شکنی ہے -