ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
سے پردہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ مقید ہو کر رہنے ہی کانام تو پردہ ہے - نیز پردہ اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ پردہ کا منشا حیا اور حیا عورت کے لئے امر طبعی ہے اور امر طبعی کے خلاف پر کسی کو مجبوت کرنا باعث اذیت ہے اور اذیت پہنچانا دلجوئی کے خلاف ہے - پس عورتوں کو پردہ میں رکھنا ان پر ظلم نہیں بلکہ حقیقت میں دلجوئی ہے - عورتوں کو پردے میں رکھنا عین دلجوئی ہے فرمایا کہ قید حبس خلاف طبع کو کہتے ہیں اور جو حبس خلاف طبع نہ ہو اس کو قید ہر گز نہ کہیں گے ورنہ پاخانہ میں جو آدمی پردہ کر کے بیٹھتا ہے اس کو قید کہنا چاہئے مگر اس کو کوئی قید نہیں کہتا کیونکہ یہ حبس خلاف طبع نہیں بلکہ موافق طبع ہے - اسی طرح عورتوں کا پردہ میں رہنا قید موفق طبع ہے اس لئے اس کو عرفی قید نہیں کہہ سکتے - اللہ تعالیٰ کی سفارش عورتوں کے بارے میں فرمایا کہ مردوں کو غور کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے کس عمدہ پیرایہ میں عورتوں کی سفارش کی ہے - فرماتے ہیں - وعاشروھن بالمعروف فان کرھتموھن فعسیٰ ان تکرھوا اشیا ویجعل اللہ فیہ خیرا کیثرا یعنی عورتوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اور اگر کسی وجہ سے تم کو وہ ناپسندہوں تو ممکن ہے کہ تم کو کوئی چیز ناپسند ہو اور اللہ تعالیٰ نے اس میں بہت بھلائیاں رکھ دی ہوں مثلا عورت کی بد خلقی پر صبر کرنے سے اجر کثیر کا وعدہ ہے یا مثلا اس سے کوئی اولاد ہوجاوے جو قیامت میں اس کی دستگیری کرے - صفات عظمت صرف درجہ مادہ میں مطلوب ہیں اور صفات عبدیت درجہ عمل میں مطلوب ہیں فرمایا کہ کبر وعظمت واستیلا انسان کے لئے احکام تکوینیہ ہیں اور تواضع وانکسار واضمحلال احکام شرعیہ پس ایک کی وجہ سے دوسرے کی نفی نہ کی جاوے گی اور کبر وعظمت کے مقتضا پر عمل کرنے سے تواضع وانکسار واضمحلال مفقود ہوتے ہیں اس لئے یہ جائز نہیں اور