ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
خداوندی محبت الہیٰ ذکر وفکر خشیت و رغبت آخرت کا جو اثر ان میں نمایاں ہوگ کسی کے خواص میں ان کا پتہ بھی نہ ملے گا - اس وقت ظلمت ونور میں کھلا ہوا فرق نظر آئے گا - ہر چیز کا اعتدال وہی ہے جو اس میں حکم شریعت کا ہے فرمایا کہ ہر چیز میں افراط وتفریط مناسب نہیں بلکہ تعدیل ہی مناسب ہے - اور اثر تعدیل ہر چیز کا وہی ہے جو اس حکم شریعت کا ہے - مثلا ہمدردی اچھی چیز ہے اگر اس کا افراط اس قدر کہ وسوسہ اعتراض علی اللہ پیدا کرنے لگے مناسب نہیں جیسے کوئی بچہ بیمار ہے سخت روتا چلاتا ہے اس پر رحم کھا کر دعا کرے اور تاخیر صحت سے اعتراج علی اللہ پیدا ہونے لگے کہ حق تعالیٰ میری دعا کو اس بچہ کے حق میں کیوں نہیں قبول کرتے یا قبول میں دیر کیوں کرتے ہیں بات یہ کہ اس میں بھی حکمت ہے - بعض وقت ایسا ہوتا ہے کہ والدین تدبیر کو استعمال میں نہیں لاتے اور حق تعالیٰ کو غیظ آتا ہے کہ میری سنت عادیہ خلل ڈالنا چاہتا ہے ( کیونکہ حق تعالیٰ کی سنت عادیہ یہی ہے کہ اختیار اسباب پر مسبب کو مرتب فرماتے ہیں ) اور ایسے وقت میں حکم شریعت کا یہی ہے کہ تدبیر کی جاوے اور تدبیر کے موثر بنانے کے لئے دعا بھی کی جاوے - شریعت کا تباع ہر بشر پر لازم ہے اور اس کا راز فرمایا کہ خدا کا کلام سب سے زیادہ کامل ہے کیونکہ حالات کا سب سے زیادہ علم اسی کو ہے پھر وہ باختیار مالک ہے اور تمام اشیائ میں خود موثر ہے کوئی کیفیت اس پر غالب نہیں اس لئے جو حکم اس کی طرف سے صادر ہوگا وہ نہایت کامل ہوگا نہ اس کے احکام بہت سخت ہوسکتے ہیں کیونکہ اس پر کیفیت غضب غالب نہیں نہ بہت نرم ہوسکتے ہیں کیونکہ اس پر کیفیت رحمت غالب نہیں بلکہ وہ باختیار خود قہار ہے اور باختیار خود رحیم وکریم ہے - کسی صفت میں مجبور یا مغلوب نہیں پس معلوم ہوا کہ جو کلام خداوندی ہے اسکے تمام احکام افراط وتفریط سے پاک ہونگے - یہی وجہ ہے کہ شریعت کا پابند ہونا پر بشر پر لازم ہے کیونکہ وہ احکام سب کی مصالح کو جامع ہیں - نیز ہمارے یہ حالت مشاہدہ ہے کہ جو کیفیت شدید ہوتی ہے وہ ہم کو مغلوب کردیتی ہے اس لئے ہم کو شریعت الہیٰ کی پاندی ضروری ہے تاکہ اعتدال پر قائم رہ سکیں - واقعی شریعت کی تعلیم میں غایت تعدیل ہے -