ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
کا ایک ادنیٰ خادم ہوں خود ہزاروں تقصیرات میں ملوث ہوں نہ کہ دوسرا میرا قصور وار ہو اور میں معاف کروں - اگر بغرض محال آپ کے خیال میں کوئی بات ایسی ہو تو میں نے معاف کیا - مگر مولانا موقع پر معاملہ کی بات تو کہی جاتی ہے خواہ خوشامد سے یا غصہ سے - شیخ سے سارے تعلق سے قوی تعلق رکھنے کے معنی فرمایا کہ اہل فن کے نزدیک وصول نفع کے لئے جو یہ شرط ہے کہ شیخ سے سارے تعلقات سے زیادہ قوی تعلق ہو - اس کا مطلب یہ ہے کہ استغادہ کے وقت اس کو ظنا انفع سمجھے اور اس ظن کا درجہ اتنا ہونا چاہئے کہ دوسری طرف نگرانی سے اس کو مانع ہو - پھر جب ایک معتد بہ زمانہ تک نفع نہ ہو اول اسی شیخ سے اس کی وجہ تحقیق کرے اگر تسلی نہ ہو تو دوسرے سے اسفتادہ کرے اسی ظن مذکورہ کے ساتھ مغلوب المحبت ہونا ضرور نہیں - تو حش عن الخلق مسبب ہے انس مع الحق سے اور کبھی سبب ہوجاتا ہے انس مع الحق کا ایک مرید نے لکھا کہ آدمیوں سے الگ تھلگ رہنے کو جی چاہتا ہے تو بات بات پر غصہ آجاتا ہے مگر ضبط کرلیتا ہوں - یہ کبر کا شائبہ تو نہیں فرمایا کہ یہ کبر نہیں ہے - تو حش عن الحق ہے جو مسبب ہے انس مع الحق سے اور کبھی سبب بھی ہوجاتا ہے انس مع الحق کا بے فکر رہیں - ہاں برتاؤ میں اعتدال سے تجاوز نہ کریں - زیادہ فکر میں نہ پڑیں - مخلوق کے خیال سے ترک عبادت بھی ریا ہے ایک مرید نے لکھا کہ بعض وقت ( یہ خیال آ کر لوگ ریا کار کہیں گے یا اچھا کہیں گے تو نفس خوش ہوگا ) نفل وغیرہ پڑھنے سے باز رہتا ہوں کیا یہ ناکارہ ہر طرح سے محروم ہی رہے گا - تحریر فرمایا کہ ریا کا خیال تو شیطانی خیال ہے - باوجود اس خیال کے بھی کام کرنا چاہئے اور مجھ سے کیا پوچھتے ہو کہ محروم رہوگے یا کیا - مجھ کو اپنا ہی حال معلوم نہیں پھر یہ کہ اپنی کوتاہی جب سبب محرومی کا ہو تو دوسرا علاج کرے معلم کا کام اتنا ہے کہ طالب کام کرے اور اطلاع حالات