ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
پرچہ دینا چاہا لیکن حضرت نے نہیں لیا - نہایت تندی کے لہجہ میں دیر تک عبدیت پر نہایت موثر تقریر فرماتے رہے پھر فرمایا کہ جناب اب تو آپ کامل ہوگئے ہیں میں کاملین کی اصلاح کرنے کا اہل نہیں اب آپ کسی جگہ اور تشریف لے جایئے پھر حضرت نے ان کا اسباب نکلوا کر باہھ رکھوادیا اور خانقا سے نکل جانے کا حکم دیا - اس پر وہ صاحب دھاڑیں مار مار رونے لگے حضرت نے فرمایا لہ لوگ کشف کو بڑا کمال سمجھتے ہیں حالانکہ اس کو قرب میں کچھ دخل نہیں واللہ اگر کسی کولاکھ کشف ہوں لیکن وجدانا محسوس کرے گا کہ میرے قرب میں ذرہ برابر ترقی نہیں ہوئی اور اگر دوچار مرتبہ سبحان اللہ پڑھ کر اپنے وجدان کی طرف رجوع کرے گا تو صاف محسوس کہ کچھ نہ کچھ اللہ تعالیٰ کے ساتھ قرب بڑھ گیا حضرت نے بالآخران صاحب کو خانقاہ سے باہر کردیا تین چار دن کے بعد سخت پریشانی اور توبہ استغفار کے بعد معافی کا پرچہ ان صاحب نے بیجھا جس پر حضرت نے تحریر فرمایا کہ اب میرے قلب میں مطلق کرورت آپ کی طرف سے نہیں رہی جو علامت ہے آپ کی توبہ مقبول ہونے کی پھر حضرت نے انہیں خانقاہ میں واپس آجانے کی اجازت دی- وہ صاحب خود فرماتے تھے کہ مجھ کو ان تین چار دنوں میں بے انتہا منافع حاصل ہوئے - قبر پر جاکر فاتحہ پڑھنے کی مصلحتیں ایک صاحب نے عرض کیا کہ قبر پر جاکر فاتحہ پڑھنے میں کیا مصلحت ہے جہاں سے چاہے ثواب پہنچاسکتا ہے فرمایا کہ اس میں تین مصلحتیں ہیں ایک تویہ کہ قبر پر جاکر فاتحہ پڑھنے سے علاوہ ایصال ثواب کے خود پڑھنے والے کو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ وہاں استحضار موت کا زیادہ ہوتا ہے دوسرے باطنی مصلحت یہ ہے کہ مردہ کو ذکر سے انس ہوتا ہے خواہ آہستہ آہستہ پڑھا جاوے یا زور سے حق تعالیٰ مردہ کو آواز پہنچادیتے ہیں - یہ بات اولیا کے ساتھ خاص نہیں بلکہ عام مسلمان بھی سنتے ہیں کیونکہ مرنے کے بعد روح میں بہ نسبت حیات کے کس قدر ایک اطلاق کی شان پیدا ہوجاتی ہے اور اس کا ادراک بڑھ جاتا ہے مگر نہ اتنا کہ کوئی ان کو حاضر ناظر سمجھنے لگے - تیسرے یہ بھی ہے کہ ذکر کے انوار جو پھیلتے ہیں اس سے بھی مردہ کو راحت پہنچتی ہے - ایصال ثواب ' عبادت مالیہ کا افضل ہے فرمایا کہ عبادت مالیہ کا ثواب بہ نسبت عبادت بدنیہ کے مردہ کے حق میں زیادہ افضل