ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
جانا ضروری تھا کیونکہ پانچ بجے گاڑی چلتی تھی تین بجے کہیں نماز ختم ہوتی تب وعظ شروع ہوتا چار بجے تک کیا ہوسکتا تھا وہاں لوگوں نے خاص اس دن کے لئے جمعہ کا وقت بدل دیا اور سب جگہ خوب علان کردیا کہ بجائے ڈھائی بجے کے ڈیڑھ بجے نماز ہوگی لیکن مجھ کو یہ گوارا نہ ہوا کہ نماز کا وقت بدلہ جاوے - میں نے اس رائے کی مخالفت کی کیونکہ میں نے کہا کہ اگر ایک متنفس کو نماز نہ ملی ہو تو اس کی محرومی کا باعث میں ہوں گا - دوسرے ایسی حرکتوں سے مولوی لوگ خواہ مخواہ بدنام بھی ہوتے ہیں اور یہ ممکن نہیں کہ ہرشخص کو اعلان کی خبر پہنچ جاوے چنانچہ میں نے تجویز کیا کہ نماز تو اپنے مقرر وقت ہی پر پڑھو یعنی ڈھائی بجے میں البتہ اپنے وعظ کو مقدم کردوں ڈیڑھ بجے وعظ شروع کردیں گے ڈھائی بجے کر کے نماز پڑھیں گے نماز سے فارغ ہو کر پھر وعظ کہنا شروع کردیں گے - اس میں کیا حرج ہے - چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا - نماز سے قبل تو گھنٹہ بھر تک تمہید ہی کی تقریر کرتا رہا - بعد نماز کے پھر شروع کر کے ٹھیک چار بجے ختم کردیا لیکن سب ضروری مضامین بیان ہوگئے - بہت کافی وقت مل گیا تھا - گاڑی مسجد کے دروازے پر پہلے سے مع اسباب کھڑی کرا رکھی تھی - انتظام تو آخر کرنے ہی سے ہوتا ہے بے کئے تو کچھ ہو نہین سکتا اور گوا نتطام میں تھوڑی بہت کلفت ضرر کرنی پڑتی ہے لیکن انجام میں بڑی سہولت اور راحت ہوتی ہے - ف: - اس ملفوظ سے حضرت والا کا حسن انتطام حفظ نظام دین و غایت احتیاط صاف ظاہر ہے - تواضع و بزرگوں کا ادب فرمایا کہ میرا قاعدہ ہے کہ جہاں کوئی بزرگ ہو وہاں میں کچھ بیان کرنا مناسب نہیں سمجھتا ہاں ان بزرگ کی خود فرمائش ہو تو اور بات ہے - ف : - اس سے معلوم ہوا کہ بزرگوں کا ادب حضرت کی فطرت میں اور تواضع حضرت کی سرشت میں داخل ہے - حذرا ایذاء مسلم احتیاط و تقویٰ فرمایا کہ لوگ ایسا کرتے ہیں کہ جب مسجد میں آئے تو اوروں کی جوتیوں کو ادھر ادھر ہٹا کر جگہ کر کے اپنی جوتیاں اتاردیں اور مسجد میں داخل ہوگئے میں اس کو ناجائز سمجھتا ہوں کیونکہ