ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
خداکی راہ میں خرچ کرنے کی ترغیب فرمایا کہ دیکھو حق تعالیٰ کی کتنی بڑی رحمت ہے کہ دین کے کاموں میں خرچ کرنے کو فی سبیل اللہ یعنی خدا کی راہ خرچ کرنا کہا - معاذ اللہ کیا اس میں کوئی خدا کا نفع ہے - ہرگز نہیں - یہ خرچ واقعی میں فی سبیل اللہ انفسکم ہے اس لحاظ سے تو اگر یہ قانون کردیا جاتا کہ صدقہ اس شخص کا قبول ہوگا جو پہلے اتنی فیس داخل کرے تو ہم کو فیس دے کر خرچ کرنا چاہئے تھا کیونکہ ہمارے نفع کا کام تھا - مگر افسوس آج کل مسلمانوں کو بنکوں میں تو روپیہ داخل کرنے کی ہوس ہے اور خدا کے پاس جمع کرنے کی ہوس نہیں - من سن سنۃ '' حسنۃ " میں بانی عام ہے اضافی ہو یا حقیقی فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے - من سن سنۃ حسنۃ فلھا اجرھا واجو من عمل بھا یعنی بانی ( ابتدا کرنے والے ) کو بہت زیادہ ملتا ہے - اگر بعض کو یہ سبہ ہو کہ ہم تو چندہ میں ابتدا نہں کرسکے ہم کو ثواب نہ ملے گا سمجھو کہ جب مجمع میں چندہ ہوتا ہے تو ہر ایک دوسرے کیلئے بانی ہے یعنی ایک شخص کے دینے سے دوسرا ابھر جاتا ہے تو وہ اس کیلئے بانی ومحرک ہوا - اس کے دینے کا ثواب اس کو بھی ملے گا - حاصل یہ کہ بانی عام ہے اضافی یا حقیقی - ہماری شریعت کفار محسنین کے شکریہ کی تعلیم دیتی ہے فرمایا کہ حدیث میں وادر ہے کہ جب غزوہ بدر میں مسلمانوں کو غلبہ ہوا اور بہت سے کفار مارے گئے اور بہت سے قید ہوکر آئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا - لوکانمطعم بن عدی حیاء کلمنی فی ھولاء النتنی لترکتھم لہ کہ اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتے اور ان گندہ کفار کی بابت گفتگو کرتے تو میں ان کی خاطر چھوڑ دیتا - بعض روایتوں میں ہے لاکان یشکرلہ کہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم مکہ معظمہ سے طائف تشریف کے گئے تو شاید وہاں کے باشندے مسلمان ہوجاویں اور وہاں تکالیف سے نجات ملے - وہاں کے لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہایت گستاخانہ سلوک کیا