ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
دلیل یہ ہے کہ جو پکے مسلمان ہیں انگریز ' ہندو اور پارسی وغیرہ سب ان کی عزت کرتے ہیں - تم دین پر قائم ہو ساری قومیں تمہاری مسخر ہوجاویں گی - بقائے اتحاد کامدار تقویٰ پر ہے فرمایا کہ اتفاق واتحاد کی بنیاد ہمیشہ دین کی حدود پر قائم کرو اور کسی عالم سے مشورہ کر کے کام کر لو - اتحاد ان شاء اللہ مضبوط ہوگا اور یہ اتحاد باقی جب رہے گا تقویٰ کی رعایت ہو گی - کیونکہ جب تقویٰ کی رعایت ہوگی تو خدا تعالیٰ خوف ہوگا اور دوسروں کے حقوق ادا کرنے کا خیال ہوگا اور جب دوسروں کے حقوق ادا ہوتے رہیں گے تو پھر نا اتفاقی پیدا نہیں ہوسکتی - نااتفاقی جبھی پیدا ہوتی ہے جب کسی کو ضرر پہنچایا جاوے یا اس کے حقوق تلف کئے جاویں - دیندار سے زیادہ کوئی تعلقات کے حقوق ادا نہیں کرسکتا فرمایا کہ دیندار سے زیادہ زیادہ تعلقات کے حقوق کوئی بھی ادا نہیں کرسکتا کیونکہ جب بندہ کا تعلق خدا تعالیٰ سے مستحکم ہوجاتا ہے دنیا کے تعلقات حقوق پہلے سے زیادہ مستحکم ہو جاتے ہیں کیونکہ پہلے تو ان حقوق کو حظ نفس کے لئے ادا کیا جاتا تھا اور حظ نفس اپنی اختیاری شے ہے - جب چاہوں اس سے قطع نظر کر لو تو وہ حقوق ضائع ہوجاتے ہیں اور اب رضائے الہی کے لئے ان حقوق کو ادا کیا جاتا ہے اور رضائے حق سے قطع نظر نہیں ہوسکتی اس لئے حقوق کی ادائیگی یقینی اور جولوگ دیندار بن کر حقوق متعلقین میں کمی کرتے ہیں وہ دین سے ناواقف ہیں حقیقت میں وہ دیندار نہیں گو دنیا ان کو دیندار سمجھتی ہے - ستر پوشی کی ترغیب فرمایا کہ مخلوق کے عیوب پر نظر نہ ہونا فی نفسہ بڑی نعمت ہے - عمل دائمی کا اثر باطن پر ضرور پڑتا ہے فرمایا کہ جب کسی عمل کو دائما متروک رکھا جاتا ہے تو باطن پر اس کا اثر ضرور ہوتا ہے بدوں عمل کے اعتقاد کی جڑ نہیں کٹتی - چنانچہ جب سے نکاح ثانی پر عمل ہونے لگا اس وقت سے اعتقاد بھی درست ہونے لگا -