ملفوظات حکیم الامت جلد 23 - یونیکوڈ |
تب بھی یہ تو ضرور ہے کہ جس کا کھاؤگے اس کو کھلانا بھی پڑے گا اور یہی جڑ ہے تمام رسموں کی اس لئے اس کا بھی ٹال دینا بہتر ہے - مگر دل شکنی کسی کی مناسب نہیں لطائف سے کوئی حیلہ کرنا چاہئے اور کسی عزیز کے ساتھ احسان کرنا بصورت رسم کے نہ ہو تو مضائقہ نہیں لیکن اس کے لئے خود جانے کی کیا ضرورت ہے یہاں سے بھی بھیج سکتے ہو اور تم جو لڑکی کا حق پوچھتے ہو کس قسم کا حق مراد ہے - واجب یا غیر واجب - اور تمہاری بی بی نے کچھ شکایتیں لکھی تھیں میں نے تم سے اس کی معرفت اس کی تحقیق بھی کی تھی معلوم نہیں اس نے تم کو وہ خط دکھلایا یا نہیں - ان شکایتوں کی کیا اصل ہے کیا وہ بالکل جھوٹی ہیں یا کچھ سچی بھی ہیں - ف اس ملفوظ کے تمام اجزاۓ سے شان تربیت اور شفقت علی الصغار اظہر من الشمس ہے - سہولت پسندی ' رفق و نرم خوئی 'کمال شفقت وجامیعیت ایک صاحب نے لکھا کہ لڑکیوں کی شادی کی نہت فکر ہے - کوئی نسبت حسب دلخواہ نہیں آئی جو عقد کیا جاوے اگر کہیں سے داڑھی والے لڑکی کی بات آتی ہے تو نہایت مفلوک الحال ظاہر ہوتے ہیں اور جس کو دال روٹی سے خوش دیکھا جاتا ہے تو وہاں داڑھی صفاچٹ - کئی جگہ محض اس وجہ سے انکار کردیا گیا - دعا کیجئے حق تعالیٰ آبرو رکھیں اور اس معاملہ میں شرمندگی کی نوبت نہ آوے - ہر شخص کہتا ہے کہ میاں اس خیال کو چھوڑو آج کی داڑھی بڑی مشکل سے ملے گی - جواب تحریر فرمایا - واقعی بڑی مشکل ہے میں پختہ رائے تو دنیا نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ اس زمانہ میں پوری دینداری ڈاڑھی والوں میں بھی نہیں پس ایک داڑھی مندانے کا گناہ کر رہا ہے دوسرا شہوت پرستی کا گنا کررہا ہے تو نری داڑھی لے کیا کریں گے اگر ہو تو حقیقی دینداری ہو جو بہت عنقاہے - پس اس صورت میں اگر اس میں تھوڑی سی وسعت کی جاوے یعنی صرف دو چیزوں کو دیکھ لیا جاوے ایک یہ کہ اعتقاد اسلامیہ میں شک و شبہ یا تمسخر واستہزاء پیش نہ آوے - دوسرے طبیعت میں صلاحیت ہو کہ اہل علم اور بزرگوں کا ادب کرتا ہو نرم خو ہو کہ اپنے متعلقین کے حقوق ادا کنے کی اس سے توقع ہو اور گنجائش مالی بقدر ضرورت ہونا ضروی ہی ہے تو ایسے شخص کو گوارا کر لیا جاوے پھر جب آمدو رفت اور میل جول اور مناسبت ہوگی تو ایسے شخص سے بعید نہیں کہ اس داڑھی کے معاملہ