جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
بعض روایات سے جمعرات کے دن ناخن کاٹنا ،بغل اور زیرِ ناف بالوں کی صفائی کرنا معلوم ہوتا ہے ، جو شاید واللہ أعلم اِس بات پر محمول ہیں کہ جمعہ کی تیاری ایک دن قبل ہی سے شروع کردینی چاہیئے ، کیونکہ اِس میں جمعہ کا زیادہ اہتمام کا معنی پایا جاتا ہے۔روایت یہ ہے : آپﷺنے حضرت علی کرّم اللہ وجہہ سے اِرشاد فرمایا : اے علی!ناخن کاٹنا ،بغل کے بال اکھیڑنا اور زیرِ ناف بال مونڈنا جمعرات کے دن کیا کرو اور غسل ، خوشبو اور لباس کا اہتمام جمعہ کے دن کیا کرو۔قَصُّ الظُّفْرِ وَنَتْفُ الإِبْطِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ يَوْمَ الخمِيسِ وَالْغُسْلُ والطِّيبُ وَاللِّبَاسُ يَوْمَ الجُمُعَةِ۔(فیض القدیر شرح الجامع الصغیر:6130)(کنز العمال:17256 ،17240)بارہوں عمل: جمعہ کیلئے جلدی جانا : اِرشادِ نبوی ہے: بے شک تمہارے لئے ہر جمعہ کے دن حج اور عمرہ (کا ثواب)ہے، پس حج تو یہ ہے کہ جمعہ کے لئےتپتی ہوئی دوپہرمیں(یعنی جلدی)جانا، اور عُمرہ یہ ہےکہ جمعہ کے بعد(ذکر و اذکار میں مشغول رہتے ہوئے)عصر کا انتظار کرنا۔إِنَّ لَكُمْ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ حَجَّةً وَعُمْرَةً، فَالْحَجَّةُ الْهَجِيرُ لِلْجُمُعَةِ، وَالْعُمْرَةُ انْتِظَارُ الْعَصْرِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ۔(سنن کبریٰ بیہقی :5950) جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور اپنے سر کو دھوئے(یا نہلائے)اور خوب جلدی جائے(تاکہ)شروع سے خطبہ پالےاور پیدل جائے،سوار نہ ہو اور اِمام کے قریب بیٹھےاور خطبہ سنے، نیز کوئی بیہودہ بات زبان سے نہ نکالےتو اُس کے ہر قدم کے بدلےایک سال کے روزوں اور ایک سال کی عبادت کرنے کا ثواب لکھا جائے گا۔مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ، ثُمَّ بَكَّرَ وَابْتَكَرَ، وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ، وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ فَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا۔(ابوداؤد:345)