جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
بغیر عُذر کے ہو : عید الفطر کو دوسرے دن تک اور عید الاضحیٰ کو تیسرے دن تک مؤخّر کیا جاسکتا ہے،جبکہ بلاعُذر عید الفطر کو دوسرے دن تک بھی مؤخّر نہیں کرسکتے اور عید الاضحیٰ کو تیسرے دن تک مؤخرکیا جاسکتا ہے،لیکن بلاعُذر کے مؤخر کرنا مکروہ ہے۔(عالمگیری:1/152)(البنایۃ:3/121) حضرت عمیر بن انس اپنے چچاؤں سے جو رسول اللہﷺکے صحابہ میں سے تھے ، نقل کرتے ہیں کہ ایک قافلہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ شہادت دی کہ انہوں نے کل عید کا چاند دیکھا ہے۔ آپ ﷺ نے صحابہ کو افطار کا حکم دیا اور فرمایا کہ اگلے دن صبح عید گاہ جائیں۔عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِﷺ،أَنَّ رَكْبًا جَاءُوا إِلَى النَّبِيِّﷺيَشْهَدُونَ أَنَّهُمْ رَأَوُا الْهِلَالَ بِالْأَمْسِ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يُفْطِرُوا، وَإِذَا أَصْبَحُوا أَنْ يَغْدُوا إِلَى مُصَلَّاهُمْ۔(ابوداؤد:1157)کیا عیدین کی نماز کو پہلے دن سے مؤخر کرسکتے ہیں ؟ امام مالک : مؤخر نہیں کرسکتے ۔ خواہ عذر کی حالت ہو یا بغیر عذر کے ۔ ائمہ ثلاثہ : عذر کی حالت میں عید الفطر کی نماز کو دوسرے دن تک ، اور عید الاضحیٰ کی نماز کو تیسرے دن تک مؤخر کرکے پڑھ سکتے ہیں ۔(الفقہ الاسلامی : 2/1393)(البنایۃ:3/120)عیدین کی نماز کی قضاء کرنا : احناف و مالکیہ : قضاء نہیں ہے ۔ شوافع و حنابلہ: قضاء کی جائے گی ۔ (الفقہ الاسلامی : 2/1391،1392)