جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
عشرۂ ذی الحجہ افضل ہے ۔کما فی الحدیث:”مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ “………الخ۔(ابوداؤد:2438) رمضان المبارک کا عشرۂ اخیرہ افضل ہے ۔اِس لئے کہ اس میں روزے اور شبِ قدر ہے۔ عشرۂ ذی الحجہ کے دن افضل ہیں اور عشرۂ رمضان کی راتیں افضل ہیں ۔تیسرے قول کی وجہ : عشرۂ ذی الحجہ کے دن اس لئے افضل ہیں کیونکہ اس میں عرفہ کا دن ہے جو سال کے تمام ایام کا سردا ر ہے اور رمضان المبارک کے عشرۂ اخیرہ کی راتیں اس لئے افضل ہیں کیونکہ اس میں شبِ قدرہے جو سال کی تمام راتوں کی سردار ہے ۔ (مرقاۃ المفاتیح : 3/1082)عشرہ ذی الحجہ کے اعمال : احادیثِ طیبہ میں ذی الحجہ کے دس مبارک ایّام کے اعمال ذکر کیے گئے ہیں ، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:پہلا عمل : ناخن اور بال کاٹنے سے احتراز : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: جب تم ذی الحجہ کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کرنے کا ہو تو اُسے (قربانی کرنے تک )اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے احترازکرنا چاہیئے۔إِذَا رَأَيْتُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ، وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلْيُمْسِكْ عَنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ ۔(صحیح مسلم:1977) ایک اور روایت میں ہے : جس کو جانور ذبح کرنا ہو تو وہ ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کےبعد اپنے بال اور ناخن کو قربانی ہونے تک نہ کاٹے۔مَنْ كَانَ لَهُ ذِبْحٌ يَذْبَحُهُ فَإِذَا أُهِلَّ هِلَالُ ذِي الْحِجَّةِ، فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ، وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا حَتَّى يُضَحِّيَ۔(صحیح مسلم:1977)