جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
اس پر سب کا اتفاق ہے کہ عیدین کی نماز میں اذان و اقامت نہیں ہے ، البتہ “ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ ”و غیرہ کے ذریعے لوگوں کو باخبر کیا جاسکتا ہے۔ (مرقاۃ : 3/1061) ہمارے دیار میں جیسا کہ لوگوں کو مساجد کے لاؤڈ اسپیکر سے عیدین کی نماز کیلئے اعلان کیا جاتا ہے ، وہ بھی اس میں داخل ہے اور جائز ہے ۔ حضرت علّامہ گنگوہی فرماتے ہیں: وہ تمام نوافل جو جماعت کے ساتھ مشروع ہیں ، مثلاً : تراویح ، نمازِ کسوف ، نمازِ استسقاء اور عیدین کی نماز ، ان سب میں ”اعلام بطریق مخصوص “ یعنی اذان و اقامت کی تو ممانعت ہے ، لیکن ”نفسِ اعلام “ کی ممانعت نہیں ، چنانچہ لوگوں کو مطلع کرنے کے لئے اعلان کیا جاسکتا ہے ۔ (الکوکب الدری :1/430 ،431)عیدین میں نماز سے قبل خطبہ دینا : حضرت عبد اللہ بن عمرسے مروی ہے کہ نبی کریمﷺ،حضرت ابوبکر صدیق اور عمرفاروق عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھےاُس کے بعد خطبہ دیا کرتے تھے۔عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:كَانَ رَسُولُ اللَّهِﷺوَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ يُصَلُّونَ فِي العِيدَيْنِ قَبْلَ الخُطْبَةِ ثُمَّ يَخْطُبُونَ۔ (ترمذی:531) جمہور ائمہ اربعہ کا اس پر اتفاق ہے کہ عیدین کاخطبہ نماز کے بعد مسنون ہے ۔نیز اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ نماز سے پہلے خطبہ دینے کی صورت میں نماز ہوجاتی ہے ۔ البتہ اس بات میں اختلاف ہے کہ کیا عیدین سے قبل دیا جانے والاخطبہ معتبر ہوتا ہے یا نہیں : احناف و مالکیہ : خلافِ سنت اور مکروہ ہے ، تاہم کراہت کے ساتھ خطبہ ہوجائے گا ۔ شوافع اور حنابلہ : خطبہ کالعدم اور غیر معتبر ہے ، یعنی نماز بلا خطبہ ہوگی۔(معارف السنن:4/427)