جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
پڑھے: اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْہُ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍ وَّ خَلِیْلِکَ اِبْرَاہِیْمَ عَلَیْہِما الصَّلَاۃُ وَ السَّلَامُ۔ (تسہیل بہشتی زیور : 2/ 260)بوقتِ ذبح تسمیہ اور تکبیر کا حکم :تکبیر : اس پر سب کا اتفاق ہے کہ ذبح کے وقت تکبیرکہنا مستحب ہے ،واجب نہیں ۔(مرقاۃ:3/1078)تسمیہ : تسمیہ کے بارے میں اختلاف ہے کہ یہ ضروری ہے کہ نہیں ۔ امام شافعی : ذبح کرتے وقت تسمیہ پڑھنا سنّت ہے ضروری نہیں،چنانچہ بغیر تسمیہ کےبھی جانور حلال ہوجائے گا، البتہ تسمیہ کو ترک کرنا مکروہ ہے ۔ ائمہ ثلاثہ : تسمیہ شرط یعنی ضروری ہے ، چنانچہ عمداً ترک کرنے کی صورت میں جانور حرام ہوجائے گا ، اصحابِ ظوہر کے نزدیک بھی ضروری ہے لیکن وہ نسیان کی صورت میں بھی ترکِ تسمیہ سے جانور کو حرام قرار دیتے ہیں ۔(الفقہ الاسلامی و ادلتہ : 4/2769)متروک التسمیۃ کی حلت و حرمت کی تفصیل : یعنی جس جانور کو ذبح کرتے ہوئے جان بوجھ کر یا بھولے سے تسمیہ چھوڑ دیا ہو وہ حلال ہو تا ہے یا حرام ، اِس میں اختلاف ہے ، جس کی تفصیل یہ ہے : اصحابِ ظواہر :جان کر ترک کیا جائے یا بھولے سےہر صورت میں حرام ہے ۔ امام شافعی :جان کر ترک کیا جائے یا بھولے سےہر صورت میں حلال ہے ۔ ائمہ ثلاثہ :جان بوجھ کر ترک کرنے سے حرام اور بھولے سے ترک کرنے سے حلال ہے ۔