جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
آٹھویں کوتاہی: جمعہ کی اذان کے بعد خرید و فروخت کرنا : بکثرت یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ اذانِ جمعہ کے بعد بھی خرید و فروخت اور کھانے کمانے میں لگے رہتے ہیں اور کارو بار و تجارت کا سلسلسہ موقوف نہیں ہوتا ، جبکہ شرعاً یہ مذموم اور انتہائی قبیح فعل ہے ، قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے بڑی وضاحت و صراحت کے ساتھ اِس کی مُمانعت بیان فرمائی ہے : اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کیلئے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو اور خریدو فروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے،اگر تم سمجھو۔﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ﴾ ۔(الجمعۃ:9) فقہاء کرام نے اذانِ اوّل کے بعد بیع و شراء کو مکروہ تحریمی لکھا ہے۔(الدر المختار:5/101)نویں کوتاہی : جمعہ کے دن بھی گناہوں سے باز نہ آنا : جمعہ کا دن مسلمانوں کا عید کا دن ہوتا ہے ، اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس دن میں رحمتیں اور برکتیں نازل ہورہی ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ اِس دن کو دوسرے ایّام پر سردار اور افضل ہونے کا شرف حاصل ہے ، پس اِس دن کی تمام تر عظمتوں اور برکتوں کا تقاضا یہ ہے کہ اِس میں اللہ تعالیٰ زیادہ سے زیادہ اِطاعت و بندگی کو بجالایا جائے ،مُنکرات و فواحش اور غضبِ الٰہی کو متوجہ کرنے والے کاموں سے کلی اجتناب کیا جائے ، کیونکہ مبارک اوقات ، بابرکت راتوں، متبرّک مقامات میں گناہوں کا وبال بھی بڑھ جاتا ہے۔ذیل میں اِس سے متعلّق ایک حدیث ملاحظہ فرمائیں جس میں بڑی وضاحت کے ساتھ اِ س کو واضح کیا گیا ہے: حضرت سلمان فارسیکی ایک روایت میں ہے :