جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
یہ دن کی تیسری گھڑی ہے ۔ یعنی حضرت کعب کے قول کے مطابق جمعہ کو اگر تین برابر حصوں میں تقسیم کرلیا جائےتو یہ ساعت مل سکتی ہے۔(زاد المعاد:1/376 ،377) جمعہ کی ساعتِ اِجابت کے بارے میں دو مشہور قول :جمعہ کی ساعتِ اِجابت کے بارے میں سب سے زیادہ صحیح اور مشہور قول دو ہیں :پہلا قول : عصر کی نماز کے بعد سے غروبِ آفتاب تک ۔ یہ قول اِمام اعظم ابوحنیفہ اور اِمام احمد بن حنبل کے نزدیک راجح ہے۔جس کے دلائل یہ ذیل ہیں : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:جمعہ کے دن اُس گھڑی کو جس میں دعاء کی قبولیت کی اُمید ہے،عصر کے بعد سے غروبِ شمس تک تلاش کرو۔التَمِسُوا السَّاعَةَ الَّتِي تُرْجَى فِي يَوْمِ الجُمُعَةِ بَعْدَ العَصْرِ إِلَى غَيْبُوبَةِ الشَّمْسِ۔(ترمذی:489)فَالْتَمِسُوهَا آخِرَ سَاعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ۔(ابوداؤد:1048) نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہوتی ہےجو اگر کسی مسلمان کو مل جائے اور وہ اس میں اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا خیر کاسوال کرے تو اللہ تعالیٰ اُسے وہ ضرور عطاء کرتے ہیں اور وہ گھڑی عصر کے بعد ہے۔إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا خَيْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ، وَهِيَ بَعْدَ الْعَصْرِ۔(مسند احمد:7688) سعید بن منصور نے اپنی سنن میں ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے صحیح سند کیساتھ نقل کیا ہے کہ : رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ایک جگہ جمع ہوئے، اور جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی کے بارے میں گفتگو شروع ہوگئی، تو مجلس ختم ہونے سے پہلے سب اس بات پر متفق ہوچکے تھے کہ یہ جمعہ کے دن کے