جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
نہیں اِمام زہری کا کلام ہے ، لیکن اِس کی تائید دیگر کئی احادیث سے ہوتی ہے ، جس کو نصب الرّایہ(2/201) میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے ، لہٰذا حضرات احناف و مالکیہ نے خطبہ کے دوران نماز کو ممنوع قرار دیا ہے ۔حدیث مذکور کے جوابات : یہ حدیث خبرِ واحد ہے ،لہٰذا دوسری قوی ترین روایات کے معارض ہونے کی وجہ سے اس پر عمل نہیں کیا جاسکتا ۔(البنایۃ :2/72) یہ حکم اُن صحابی کے ساتھ خاص تھا ، کیونکہ وہ صحابی نہایت بوسیدہ کپڑوں میں آئے تھے ، تو آپ ﷺ نے لوگوں کی توجہ اُن کی طرف مبذول کرنے کے لئے انہیں نماز کا حکم دیا تھا ۔ اور اِس کی تائید ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے جو مسند احمد اور ابن حبّا ن میں مذکور ہے۔(مرقاۃ 3/1046) اِس حدیث میں”وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ“سے مراد اِمام کا خطبہ شروع کردینا مراد نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ اِمام خطبہ شروع کرنے کے قریب ہو ۔یہ توجیہ اس لئے ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر روایات میں تعارض ہوتا ہے، پس اِس توجیہ کی صورت میں کوئی تعارض باقی نہ رہے گا ۔ (مرقاۃ : 3/1046) ممکن ہے کہ یہ واقعہ اُس وقت پیش ایا ہو جبکہ خطبہ کے دوران بات چیت کرنے اور نماز وغیرہ پڑھنےکی مُمانعت کے احکام نازل نہ ہوئے ہوں ۔(البنایۃ :2/73) نبی کریمﷺنے جب حضرت سلیک غطفانیسے بات کی اور اُنہیں نماز پڑھنےکا حکم دیا تو اُن کیلئے تو خطبہ سننے کا فرض حکم ساقط ہوگیا ، لہٰذا اِس سے دوسرے لوگوں کیلئے خطبہ کے دوران نماز پڑھنے کا استدلال درست نہیں ۔(البنایۃ:2/73)