جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
حضرت یوسف بن مسعود بن حکم انصاری زرقی فرماتے ہیں کہ اُن کی دادی نے اُن سے یہ بیان کیا کہ نبی کریمﷺکے عہد مبارک میں اُنہوں نے منی میں ایک سوار کو دیکھا کہ جو بآوازِ بلند اعلان کررہا تھا کہ : ”أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَنِسَاءٍ وَبِعَالٍ وَذِكْرِ اللهِ تَعَالَى“اے لوگو! یہ کھانے پینے اور شوہروں اور عورتوں(یعنی جماع)کے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر کے دن ہیں۔ راویہ فرماتی ہیں کہ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں ؟ تو لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت علی بن ابی طالبہیں۔(السنن الکبریٰ للبیہقی:8463)دوسرا عمل:ذکر کی کثرت کرنا : اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں: اللہ تعالی کو گنتی کے چند دنوں یعنی تشریق کے تین دنوں میں خوب یاد کرو۔ ﴿وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَعْدُودَاتٍ﴾۔(البقرۃ مع جلالین:الآیۃ: 203)اِ ن ایام میں ذکر کی کثرت کا حکم ہے ، چنانچہ اِسی لئے لوگ ہرنماز کے بعد ،جمرات کی رمی کے وقت ، اور قربانی کے موقع پراللہ تعالی کا ذکر اور تکبیر بیان کرتے ہیں ۔ (بیضاوی :1/132) احادیث میں ایام تشریق کو’’ ذکر کے ایام‘‘ بھی کہا گیا ہے ، چنانچہ حضرت علی نبی کریمﷺ کا یہ ارشاد نقل فرماتے ہیں : ایام تشریق روزے کے ایام نہیں ہیں ،کھانے پینے اور اللہ تعالی کے ذکر کے ایام ہیں۔إِنَّهَا لَيْسَتْ أَيَّامُ صِيَامٍ إِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرٍ۔(مستدرک حاکم:1588)تیسرا عمل:نمازوں کے علاوہ بھی چلتے پھرتے تکبیر کی کثرت کرنا : بخاری شریف میں تعلیقاً مَروی ہے کہ : حضرت ابن عمراِن ایام تشریق میں مِنی میں ، نمازوں کے بعد ، اپنے بستر پر،اپنے خیمہ میں، عام مجلس میں اور راستہ چلتے ہوئے ( غرض ہر حالت میں ) تکبیر کہا کرتے