جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
صدقہ فطر کے بارے میں پائی جانے والی چند عمومی کوتاہیاں : (1)— یہ سمجھا جاتا ہے کہ جس پر زکوۃ لازم نہیں اُس پر صدقہ فطر بھی نہیں ، حالآنکہ ایسا نہیں،بسا اوقات صدقہ فطر اُس پر بھی لازم ہوتا ہے جس پر زکوۃ لازم نہیں۔(نوادر الفقہ، رفیع عثمانی :272) (2)— یہ سمجھا جاتا ہے کہ اگر کسی بھی وجہ سے روزے نہیں رکھے تو صدقہ فطر بھی لازم نہیں ، حالآنکہ ایسا نہیں ، صدقہ فطر اُس پر بھی لازم ہوتا ہے جس نے روزے نہ رکھے ہوں۔(عالمگیری:1/192) (3)— بعض لوگ اپنے نابالغ بچوں کی طرف سےصدقہ فطر اداء نہیں کرتے ، حالانکہ اُن کی جانب سے نکالنا بھی ضروری ہے۔(عالمگیری:1/192) (4)— بعض حضرات غیر مستحق لوگوں مثلاً: پروفیشنل بھکاریوں کو کو صدقہ فطر اداء کردیتے ہیں اگرچہ وہ مستحق نہ ہوں ، یہ درست نہیں ۔صدقہ فطر کا مصرف زکوۃ کا مصرف ہے ، لہٰذا مستحقینِ زکوۃ ہی کو صدقہ فطر اداء کرنا چاہیئے۔(الدر المختار:2/368) (5)— بعض لوگ عید کی تیاریوں اور شاپنگ وغیر میں اِس قدر مصروف ہوتے ہیں کہ عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر اداء کرنا ہی رہ جاتا ہے، یاد رکھیں ! یہ طریقہ درست نہیں ، کیونکہ عید کی نماز کے بعد صدقہ فطر اداء کرنا مکروہ ہے ، لیکن بہر حال پھر بھی اداء کرنا ضروری ہے ۔(طحطاوی علی المراقی، باب صدقۃ الفطر)غیر صاحب نصاب شخص کیلئے بھی صدقہ فطر اداء کرنا بہتر ہے : صدقہٴ فطر ادا کرنے کا حکم صرف مال داروں کے ساتھ خاص نہیں ، بلکہ فقراء کو بھی صدقہٴ فطر ادا کرنے کی ترغیب دی گئی ہے،اگرچہ شرعاً اُن پر لازم نہیں لیکن اگر وہ اداء کردیں تو اُن کیلئے بھی بہتر اور برکت کا