جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
درمیان کے اوقات ۔ یعنی درمیان کے اوقات میں کس کس وقت قربانی کی جاسکتی ہے ؟پہلا اختلاف : قربانی کا وقت کب سے شروع ہوتا ہے ؟ امام ابو حنیفہ : مصری کے لئے عید کی نماز کے بعد اگرچہ خطبہ سے پہلے ہی کیو ں نہ ہو ، لیکن خطبہ کے بعد افضل ہے ۔ اور غیر مصری کے لئے صبح صادق کے بعد جائز ہے ۔ امام احمد : مصری کے لئے عید کی نماز کے بعد اگرچہ خطبہ سے پہلے ہی کیو ں نہ ہو ، لیکن خطبہ کے بعد افضل ہے ۔ اور غیر مصری کے لئےاتنی دیر کے بعد کہ جس میں عید کی نماز ہوسکے ۔ امام امالک : امام کے ذبح کرلینے کے بعد ۔ اور امام اگر ذبح نہ کرے تو اتنی دیر کے بعد کہ جس میں امام ذبح کرسکے ، جان بوجھ کر امام سے پہلے ذبح کرنے والے کی قربانی نہیں ہوتی ۔ امام شافعی : طلوع شمس کے بعد عید کی دو رکعتوں اور دو خطبوں کے بقدر وقت گزرجانے کے بعد عید کی نماز پڑھی جاسکتی ہے۔(الفقہ علی المذاہب:1/647،648)(البنایہ : 12/27)دوسرا اختلاف : قربانی کا وقت کب تک رہتا ہے؟ اصحابِ ظواہر : ذی الحجہ کے پورے مہینے یعنی ہلالِ محرم نظر آنے تک ۔ علامہ ابن سیرین : صرف ایک دن یعنی دس ذی الحجہ ۔ شوافع و حسن بصری : چار دن یعنی یوم النحر اور ایام ِ تشریق کے تین دن ۔ احناف ، مالکیہ اور حنابلہ : تین دن یعنی دس ، گیارہ اور بارہ ذی الحجہ کے غروبِ شمس تک ۔ (البنایہ : 12/26)(درسِ مشکوۃ : 350)(الفقہ علی المذاہب الاربعہ : 1/647 ،648)