جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
زمانہ جاہلیت کے دو دن جو منائے جاتے تھے اس سے مراد ” یوم النّیروز “ اور ”یوم المھرجان “ ہیں ۔ جو زمانہ جاہلیت میں سرور کے ایام کہلاتے تھے ۔ یہ سال کے معتدل ایام ہیں جن میں سردی گرمی اعتدال کی حالت میں ہوتی ہے ، اور دن و رات برابر ہوتے ہیں ۔” نیروز “ کو ” نَوروز “ بھی کہاجاتا ہے ، یہ شمسی سال کا پہلا دن ہوتا ہے اور اس کو زمانہ جاہلیت میں عید کا دن کہا جاتاتھا ۔(مرقاۃ : 3/1069) اور اب بھی مغربی تہذیب کے دلدادہ مسلمان اس دن کو بالخصوص اس کی شب کو ”New Year “ کے نام سے مناتے ہیں ۔ہولی دیوالی ، کرسمس ڈے اور دیگر عیدوں کو منانا : حضرت مظہر فر ماتے ہیں : اِس حدیث سے معلوم ہوتا ہےکہ ”نیروز“ اور ”مہرجان“اور اس کے علاوہ دوسرے کافروں کی عید کے ایّام کی تعظیم کرنا ممنوع ہے، حدیث میں اس سے منع کیا گیا ہے ۔ حضرت ابوحفص کبیر فرماتے ہیں کہ جس نے ”نیروز“ کے دن کسی مشرک کو اس دن کی تعظیم میں کوئی تحفہ دیا تو اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کیا ،اللہ تعالیٰ اُس کے اجر کو ضائع کردیں گے۔ حضرت حسن بن منصور فرماتے ہیں : جس نے ان دنوں میں ایسی کوئی چیز خریدی یا کسی کو ہدیہ میں دی جو کسی دوسرے دن خریدنے اور ہدیہ دینے کا معمول نہ ہو تو دیکھا جائے گا کہ اُس کا اِس خریدنے اور ہدیہ دینے سے کیا مقصود ہے ، اگر کفار کی طرح اس دن کی تعظیم مقصود ہو تو یہ کفر ہےاور اگر ویسے ہی عادت اور تنعّم کے طور پر کیا ہو تو یہ کفر تو نہیں لیکن پھر بھی مکروہ ہےاِس لئے کہ اس میں کفار کے ساتھ مشابہت پائی جاتی ہے ،لہٰذا اس سے اجتناب پھر بھی ضروری ہے۔(مرقاۃ : 3/1069)