جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
فائدہ :مذکورہ تفصیل ذکاۃ اختیاریہ اور اضطراریہ یعنی ذبیحہ ، اضحیہ اور صید(شکار ) سب میں یکساں ہے ، البتہ امام احمد بن حنبلشکار کے بارے میں یہ فرماتے ہیں کہ متروک التسمیۃ صید ،خواہ عمداً ہو یا نسیاناً ، دونوں صورتوں میں حرام ہے۔(الفقہ الاسلامی و ادلتہ : 4/2769) (البنایہ : 11/535)تنبیہ :صاحبِ ہدایہ نے جو اِمام مالککا مسلک ” لَاتُؤكَلُ فِي الْوَجْهَيْنِ“ نقل کیا ہے وہ درست نہیں ، یہ مسلک اصحابِ ظواہر کا ہے ، اِمام مالک کا مسلک بھی جمہور کے مطابق ہے،یعنی جان کر ترک کرنے سے حرام اور بھولے سے ترک ہوجانے کی صورت میں جانور حلال ہوتا ہے۔(الدر المختار : 6/299)بوقتِ ذبح درود پڑھنا : جانور کو ذبح کرتے ہوئے درود شریف پڑھنا سنّت ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے : امام شافعی : ذبح کرتے ہوئے درود شریف پڑھنا مسنون ہے ۔ ائمہ ثلاثہ : بوقتِ ذبح درود پڑھنا مکروہ ہے۔(مرقاۃ : 3/1078) (مرعاۃ المفاتیح : 5/74)ذبیحہ پر رحم و شفقت اور قربانی کے سنن و آداب سے متعلّق احادیثِ طیّبہ : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :بے شک اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر احسان لازم کیا ہے ، لہٰذا جب تم (کسی کو حد یا قصاص میں)قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو، اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو، اور تم میں سے ہر ایک کو چاہیئے کہ اپنی چھری تیز کرلے اور اپنے ذبیحہ کو راحت پہنچائے۔إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ، فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا قَالَ غَيْرُ مُسْلِمٍ يَقُولُ: «فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ» وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذَّبْحَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ، وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ۔ (ابوداؤد:2815)