جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
ذبح کا وقت کب شروع ہوتا ہے ؟ نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے:بے شک سب سے پہلے جس چیز سے ہم اِس(عید الاضحیٰ کے)دن کی ابتداء کرتے ہیں وہ نماز ہے پھر ہم لوٹ کر قربانی کرتے ہیں،پس جس نے ایسا کیا وہ ہماری سنّت اور طریقے تک پہنچ گیا اور جس نے نماز سے پہلےقربانی کردی تو وہ محض ایک گوشت کی بکری ہے جس کو اُس کے مالک نے اپنے گھر والوں کیلئے جلدی ذبح کرڈالا ہےوہ قربانی نہیں ۔إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نُصَلِّيَ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ نَحَرَ قَبْلَ الصَّلاَةِ فَإِنَّمَا هُوَ لَحْمٌ قَدَّمَهُ لِأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسْكِ فِي شَيْءٍ۔(بخاری:965) امام ابو حنیفہ : مصری کے لئے عید کی نماز کے بعد اور غیر مصری کے لئے صبح صادق کے بعد ۔ امام شافعی : طلوع شمس کے بعد بقدر دو رکعتوں اور دوخطبوں کے وقت گزرنے کے بعد ۔ امام مالک :عید کی نماز کے بعد جبکہ اِمام ذبح کرلے۔ امام ذبح نہ کرے تو اتنی مقدار وقت کے بعد امام احمد بن حنبل : مصری کیلئے نمازِ عید کے بعد، اگرچہ خطبہ سے پہلے ہی کیوں نہ ہو اور غیر مصری کے لئے نمازِ عید کے بقدر وقت گزرنے کے بعد ۔(الفقہ علی المذاہب الاربعۃ : 1/605) گویا عید کی نماز سے قبل صرف امام شافعی کے یہاں قربانی درست ہے ، ائمہ ثلاثہ نمازِ عید سے پہلے جواز کے قائل نہیں ، پس حدیث مذکور امام شافعی رحمہ اللہ کے خلاف حجت ہے ۔ (مرقاۃ : 3/1066)