جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
جمعہ ترک کرنے پر کفارہ اداء کرنا : جو جمعہ ترک کردے اُسے چاہیئے کہ ایک دینا صدقہ کرے، اور یہ نہ کرسکے تو آدھا دینار صدقہ کرے۔مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَصَدَّقْ بِدِينَارٍ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ، فَبِنِصْفِ دِينَارٍ۔(ابن ماجہ:1128)فائدہ : تصدّق کا حکم استحبابی ہے ، وجوبی نہیں ۔ اصل حکم سچی توبہ کا ہے ، کیونکہ وہی گناہوں کو مٹانے کا اصل سبب ہے ۔ اور بظاہر تصدّق کا حکم اس لئے ہے کیونکہ قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے : ﴿ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ﴾۔( ھود : 114) یعنی نیکیاں گناہوں کو مٹادیتی ہیں ۔ گویا یہ صدقِ دل کے ساتھ توبہ کرتے ہوئے صدقہ بھی دیدینا چاہئے تاکہ گناہ کا کفارہ بن سکے ۔ (مرعاۃ المفاتیح : 4/447)بغیر عذر کے جمعہ ترک کرنے کا کوئی کفارہ نہیں : جس نےبغیر کسی عذر کے جمعہ ترک کردیا اُس کیلئے قیامت سے پہلے کوئی کفارہ نہیں ۔مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ لَمْ يَكُنْ لَهَا كَفَّارَةٌ دُونَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ۔ (کنز العمال عن الدّیلمی:21156)(مرقاۃ :3/1024)فائدہ :پچھلی حدیث میں ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ اِس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ترکِ جمعہ کا کوئی کفارہ نہیں ، اِس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ در اصل یہ حقیقت ہے کہ ترکِ جمعہ کا کوئی کفارہ نہیں ، لیکن جب بندہ کفارہ کے طور پر ایک یا آدھا دینار صدقہ کرتا ہے تو اس سے گناہ میں تخفیف ہوتی ہے ،مکمل گناہ معاف نہیں ہوتا ۔ لہٰذا دو نوں میں کوئی تعارض نہیں رہا۔(مرقاۃ:3/1024)