جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
جانور کے سینگ بالکل جڑ ہی سے اکھڑ گئے ہوں ۔اس کو ”المستأصَلَة“ کہا جاتا ہے ۔ایسے جانور کی قربانی درست نہیں ۔ (مرعاۃ: 5/99)(رد المحتار : 6/323)(احسن الفتاوی :7/517)دانت : دانت ٹوٹ گئے ہوں یا گھس گئے ہوں تو ایک قول اکثر کو دیکھنے کا ہے ، لیکن راجح یہ ہے کہ اِس چیز کو دیکھیں گے کہ اگر چارہ کھاسکتا ہے تو جائز ہے ، احسن الفتاوی میں اسی کو ترجیح دی گئی ہے ۔ (احسن الفتاوی :7/514)زبان : تہائی سے زیادہ کٹی ہو تو قربانی جائز نہیں ہے ۔ (رد المحتار :6/325)خنثیٰ : جس بکری میں نر اور مادّہ دونوں کی علامتیں موجود نہ ہوں یا دونوں کی علامت ہو وہ خنثیٰ ہے، اس کی قربانی نہ کی جائے۔(فتاوی محمودیہ:17/379)گابھن : گابھن(حاملہ) جانور کی قربانی جائز ہے ،لیکن اگر ولادت(وضعِ حمل) کا زمانہ بالکل قریب آگیا ہو تو اس کی قربانی کرنا مکروہ ہے۔(محمودیہ:17/353)بانجھ : بانجھ جانور کی قربانی جائز ہے ۔ (احسن الفتاوی :7/520)(ردلمحتار : 6/325)