جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
لکھا جاتا ہے۔مَنْ أَصْبَحَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَغَسَلَ وَاغْتَسَلَ، وَبَكَّرَ، وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ، وَدَنَا وَلَمْ يَلْغُ، فَإِنَّ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلًا مِنْ أَعْمَالِ الْبِرِّ، الصَّوْمِ وَالصَّلَاةِ۔(طبرانی اوسط:1452)جمعہ کا اہتمام کرنے والوں کا جنّت مین عزت و اِکرام کے ساتھ داخلہ : بے شک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام دنوں کو ان کی خاص شکل و صورت کے ساتھ کھڑا کرے گا ،اور جمعہ کو اِس حال میں کھڑا کرے گا کہ وہ تر و تازہ ہوگااور اپنے اہل(جمعہ کا اہتمام کرنے والوں)کو روشن کیے ہوئے۔لوگ جمعہ کے دن کو گھیرے ہوئے ہوں گےجیسے دلہن کو اُس کے کریم(شوہر)کی طرف ہدیہ میں دیا جاتاہے۔وہ جمعہ(اپنے اہتمام کرنے والے)لوگوں کیلئے روشنی کرے گا جس کی روشنی میں وہ لوگ چلیں گے، اُس کے رنگ برف کی طرح سفید (خوبصورت)ہوں گے،اُن کی خوشبو مشک کی طرح مہکے گی،وہ کافور کے پہاڑوں میں داخل ہوں گے، انسان او ر جنّات اُن کی جانب دیکھیں گے اورتعجّب کی وجہ سے اپنی نگاہیں نیچی نہ کرسکیں گےیہاں تک کہ وہ (جمعہ کا اہتمام کرنے والے)جنّت میں داخل ہوجائیں گے، اُن کی عزّت کو کوئی نہ پہنچ سکے گا سوائے اُن مؤذّنین کے جو محض ثواب کی نیّت سے اذان دیا کرتے تھے ۔ إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ الْأَيَّامَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى هَيْأَتِهَا، وَيَبْعَثُ الْجُمُعَةَ زَهْرَاءَ مُنِيرَةً، أَهْلُهَا يَحُفُّونَ بِهَا كَالْعَرُوسِ تُهْدَى إِلَى كَرِيمِهَا تُضِيءُ لَهُمْ، يَمْشُونَ فِي ضَوْئِهَا، أَلْوَانُهُمْ كَالثَّلْجِ بَيَاضًا، وَرِيحُهُمْ يَسْطَعُ كَالْمِسْكِ، يَخُوضُونَ فِي جِبَالِ الْكَافُورِ، يَنْظُرُ إِلَيْهِمُ الثَّقَلَانِ لَا يُطْرِقُونَ تَعَجُّبًا حَتَّى يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، لَا يُخَالِطُهُمْ أَحَدٌ إِلَّا الْمُؤَذِّنُونَ الْمُحْتَسِبُونَ۔(مستدرکِ حاکم:1027)