جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
تکبیریں کہتے اور خطبہ سے پہلے نمازپڑھتے اور بلند آواز سے تلاوت کرتے۔جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ كَبَّرُوا فِي الْعِيدَيْنِ وَالِاسْتِسْقَاءِ سَبْعًا وَخَمْسًا، وَصَلَّوْا قَبْلَ الْخُطْبَةِ، وَجَهَرُوا بِالْقِرَاءَةِ۔(مسند الشافعی:1/76)(مشکوۃ المصابیح:1442) احناف و مالکیہ : یہ عام نمازوں کی طرح دو رکعت ہے ،اس میں تکبیراتِ زائدہ نہیں ۔ شوافع و حنابلہ:عیدین کی طرح دنوں رکعتوں میں تکبیراتِ زائدہ ہیں، یعنی پہلی رکعت میں سات اور دوسری میں پانچ تکبیریں زائد کہی جائیں گی (البتہ اِمام شافعیاُن سات تکبیرات میں عیدین کی طرح تکبیرِ تحریمہ کو شامل نہیں کرتے جبکہ اِمام احمد بن حنبلتکبیرِ تحریمہ کے ساتھ سات تکبیریں کہتے ہیں) ۔(الفقہ المذاھب الاربعۃ :1/325 تا327)نمازِ عید کے دوران وقت کا نکل جانا : اگر عید کی نماز کے دوران نماز تشہد سے پہلے پہلے وقت ختم ہوگیا تو نماز عیداداء نہ ہوگی بلکہ یہ رکعتیں نفل ہو جائیں گی،ہاں تشہد کی مقدار بیٹھنے کے بعد نکل جائے تو نماز ہوجائے گی۔(شامیہ:2/171)نمازِ عید پہلے روز اداء نہ کرنا : عیدین کی نماز اگر پہلے دن اداء نہ کی جائے تو اس کی دو صورتیں ہیں : عُذر کی وجہ سے ہو: عید الفطر کو دوسرے دن تک اور عید الاضحیٰ کو تیسرے دن تک مؤخّر کیا جاسکتا ہے۔