جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
خطبہ میں حاکم کیلئے دعاء کرنا : خطبہ میں وقت کے حاکم کیلئے دعاء کرنا جائز ہے ، مثلاً : یہ دعاء کرنا کہ اللہ تعالیٰ اُن کو عدل و انصاف اور احسان کی توفیق دے ،اُن کی اِصلاح و درستگی فرمائے ،یہ جائز ہے، مستحب نہیں ،لیکن ان کی غلط اور جھوٹی تعریف کرنا جائز نہیں ۔(شامیہ : 2/149)خطبہ کے دوران آنے والے کا نماز پڑھنا : حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت سلیک غطفانیجمعہ کے دن جبکہ نبی کریمﷺخطبہ دے رہے تھے،اُس وقت آئے اور بیٹھ گئے ،آپﷺنے اُن سے فرمایا :” يَا سُلَيْكُ قُمْ فَارْكَعْ رَكْعَتَيْنِ “ اے سلیک ! کھڑے ہوجاؤاور دو رکعت مختصر سی نماز پڑھ لو۔ پھر آپﷺ نے اِرشاد فرمایا :” إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ، وَلْيَتَجَوَّزْ فِيهِمَا “جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن اِمام کے خطبہ دیتے ہوئے آئے تو اُسے چاہیئے کہ دو رکعت مختصر سی پڑھ لے۔(مسلم:875) اِس حدیث کی بنیاد پر یہ مسئلہ قابلِ بحث ہے کہ خطبہ کے دوران آنے والے کو نماز پڑھنی چاہیئے یا نہیں: احناف و مالکیہ : جائز نہیں ۔ شوافع و حنابلہ: مستحب ہے ۔(البنایۃ:2/72) (درسِ ترمذی : 2/284) حضرات شوافع اور حنابلہ کے نزدیک سلیک غطفانی کی حدیث دلیل ہےجبکہ احناف و مالکیہ اُن روایات سے اِستدلال کرتے ہیں جن سے خطبہ کے دوران کلام کرنے اور نماز پڑھنے کی ممانعت معلوم ہوتی ہے ۔چنانچہ صاحبِ ہدایہ نے حدیث ذکر کی ہے :”إذَا خَرَجَ الْإِمَامُ، فَلَا صَلَاةَ، وَلَا كَلَامَ “ یہ حدیث مرفوع تو