جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
علّامہ ابن تیمیہ : جمعہ کی قبلیہ سنتیں نہیں ہیں ،اور جو حضرات صحابہ کرام سے ثابت ہیں وہ مطلقاً نوافل ہیں ، سنتیں نہیں ۔ جمہور ائمہ کرام: جمعہ کی قبلیہ سنتیں ہیں ، اور ابنِ ماجہ کی حدیث میں اِس کا صراحۃً ذکر ہے ، لہٰذا اِس کا اِنکار کیسے کیا جاسکتا ہے۔(معارف السنن :4/412) دوسرا اختلاف: جمعہ کی سننِ قبلیہ اور بعدیہ کتنی ہیں ، اِس میں اختلاف ہے :﴿جمعہ کی قبلیہ سنتیں ﴾ احناف: جمعہ سے پہلے چاررکعات سنتِ مؤکّدہ ہیں ۔ شوافع: جمعہ سے پہلے دورکعت مؤکدہ ہیں اور دو رکعت غیر مؤکدہ ہیں ۔ حنابلہ: جمعہ سے پہلے چار رکعات سنتِ غیر مؤکدہ ہیں ۔ مالکیہ: کوئی مخصوص عدد نہیں ، جتنی چاہیں پڑھ سکتے ہیں، جیسا کہ تمام سننِ رواتب کے بارے میں اِمام مالککا یہی مسلَک ہے۔(معارف السنن :4/411)(الفقہ علی المذاہب:1/297 تا 299)﴿جمعہ کی بعدیہ سنّتیں ﴾ اِمام ابوحنیفہ: جمعہ کے بعد چار رکعات مسنون ہیں ۔ صاحبین: جمعہ کے بعد چھ رکعات مسنون ہیں ۔ اِمام شافعی: جمعہ کے بعد دو رکعت سنّتِ مؤکدہ ، دو غیر مؤکدہ ہیں ۔ اِمام احمد : جمعہ کے بعد کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ چھ رکعات سنّت ہیں ۔