جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
لفظِ عید کی وضاحت اور اُس کی وجہ تسمیہ :لفظ کی وضاحت : عید کا معنی ”عَود“ لوٹنے کے آتے ہیں ،اصل میں ”عِوٌد“ تھا ،واؤ ساکن کسرہ کے بعد آنے کی وجہ سے ”مِیعادٌ“ کے قاعدے کے مطابقیاء سے تبدیل ہوگیا اور عید بن گیا ۔وجہ تسمیہ : عید کو عید اِس لئے کہا جاتا ہےکیونکہ: یہ دن ہر سال لوٹ کر آتا ہے اِس لئے اس کو عید کہا جاتا ہے۔ اس میں سرور اور خوشی لوٹ لوٹ کر آتی رہتی ہے۔ ”تفاؤلاً“یعنی اچھا فال لینے کی غرض سے کہاجاتا ہے ، اور مطلب یہ ہوتا ہے کہ اللہ کرے کہ یہ دن باربار لوٹ کر آتا رہےاور انسان کو عافیت کے ساتھ یہ دن آئندہ بھی نصیب ہو ، جیسے قافلہ کو بھی”قافلہ“ یعنی لوٹنے والا کہا جاتا ہےکہ اللہ کرے کہ یہ بخیر و خوبی لوٹ کر اپنے گھر آجائے۔ کیونکہ اِس دن میں ”عوائد اللہ“اللہ تعالیٰ نعمتیں اپنے بندوں پر بے پناہ ہوتی ہیں ۔ کیونکہ اِس دن میں بار بار اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی مغفرت اور بخشش فرماتے ہیں ۔ اِس لئے کہ اِس دن میں بعض جائز امور بھی واجب میں لوٹ جاتے ہیں ۔جیسے روزہ چھوڑنا ،یہ عام دنوں میں جائز اور عیدین میں واجب ہے۔ اِس لئے کہ اِس دن میں تکبیرات کو بار بارلوٹایا جاتا ہے ۔(عون المعبود:3/341)(مرعاۃ المفاتیح:5/21)