جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
أَوْ إِمَامٍ جَائِرٍ فَلَا جُمِعَ لَهُ شَمْلُهُ وَلَا بُورِكَ لَهُ فِي أَمْرِهِ، أَلَا وَلَا صَلَاةَ لَهُ، أَلَا وَلَا حَجَّ لَهُ، أَلَا وَلَا بِرَّ لَهُ، أَلَا وَلَا صَدَقَةَ لَهُ۔(طبرانی اوسط:7246)تیسری فصل —— جمعہ کی رات اور دن کے اعمال اعمال میں دو طرح کے عمل ہیں : (1)شبِ جمعہ کے اعمال ۔(2)جمعہ کے دن کے اعمال۔شبِ جمعہ کے اعمال : شبِ جمعہ کی مذکورہ بالا رحمتوں اور عظمتوں کا تقاضا یہ ہے کہ اُسے لوٹنے اور زیادہ سے زیادہ سمیٹنے کی خوب کوشش کی جائے ، اور اِس رات کو عام راتوں کی طرح غفلت میں نہ گزاری جائے ،ذیل میں اِس کیلئے کچھ اعمال ذکر کیے جارہے ہیں ، جن کو اختیار کرکے اِن شاء اللہ اِس شب کے فضائل کوحاصل کیا جاسکتا ہے :پہلا عمل :گناہوں سے لازمی اجتناب : سب سے اہم اور بنیادی کام گناہوں سے بچنے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں کو ترک کرنے کا ہے، کیونکہ کسی مبارک رات اور مبارک وقت یا جگہ میں اللہ کی نافرمانی کا وَبال بھی زیادہ ہوجاتا ہے اور اُس وقت یا جگہ کی حرمت کی وجہ سے ناقدری و بے ادبی کرنے سے پکڑ بھی شدید ہوجاتی ہے، اِس لئے اِس کا تو لازمی اہتمام کرنا چاہیئے کہ اِس رات کو کم ازکم گناہوں کی گندگی سے آلودہ نہ کیا جائے ، کیونکہ یہ اِس رات کی سب سے بڑی اور خطرناک حد تک ناقدری ہے ۔