جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
اِس روایت میں اِباحت اور دوسری روایات میں حظر یعنی مُمانعت ہے ، اور قاعدہ ہے کہ احتیاط کی وجہ سے حظر کو اِباحت پر مقدّم کیا جاتا ہے ۔(البنایۃ:2/73)خطبہ کے دوران کلام کرنا : امام شافعی : جائز ہے ۔ البتہ صرف ضرورت کے تحت کرنا چاہئے، بلاضرورت مکروہ ہے ۔ امام مالک واحمد: جائز نہیں ، حتی کہ سلام، ردِّ سلام اور تشمیت العاطس بھی درست نہیں ۔ امام ابوحنیفہ و محمد: سامعین کو اجازت نہیں ، البتہ امام کسی دینی ضرورت سےکلام کر سکتا ہے ۔ امام ابو یوسف : ردِّ سلام اور تشمیت العاطس جائز ہے ،یعنی سلام کا جواب اور چھینکنے والے کو”یرحمُک اللہ“کہا جاسکتا ہے۔(البنایۃ :3/88)(درسِ ترمذی : 2/292)(معارف السنن:4/382)خطبہ سے پہلے یا بعد میں کلام کرنا : دورانِ خطبہ کلام کرنا بالاتفاق جائز نہیں ، لیکن خطبہ سے پہلے جبکہ اِمام نے ابھی تک خطبہ شروع نہ کیا ہو یاخطبہ کے بعد نماز شروع کرنے سے پہلے کلام کرنا جائز ہے یا نہیں ، اِس میں اختلاف ہے: امام ابو حنیفہ : خطبہ کیلئے اِمام کے نکلنے کے بعد نماز سے فارغ ہونے تک کلام کرنا جائز نہیں ،خواہ خطبہ ابھی تک خطبہ شروع بھی نہ کیا ہو ، اِسی طرح خطبہ سے فارغ ہونے کے بعد بھی نماز سے پہلے کلام جائز نہیں ۔