جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
وقتِ مکروہ : عید الفطر کی نماز سے پہلے پہلے بہرصورت صدقہ فطر اداء کرکے فارغ ہوجانا چاہیئے ، اگر کوئی نماز سے پہلے اداء نہ کر سکا تو بعد میں اداء کرے،ساقط نہیں ہوگا ،لیکن نماز کے بعد اداء کرنا مکروہ ہے ۔(طحطاوی علی المراقی، باب صدقۃ الفطر)ابن حزم ظاہری کے نزدیک تو عید کے بعد صدقہ فطر نکالنا حرام ہے۔(عون المعبود:5/4)لیکن بہر حال ہر صورت میں صدقہ فطر نکالا جائےگا ،نماز سے مؤخر کرنے کی وجہ سے ساقط نہ ہوگا ۔صدقہ فطر کس کس کی طرف سے اداء کرنا لازم ہے : صدقہ فطر مَرد پر اپنی طرف سے اور اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے اداء کرنا واجب ہے ، بالغ اولاد اور بیوی کی طرف سے اداء کرنا واجب نہیں ،البتہ اگر اُن کی طرف سے بھی اداء کر دیا جائے ، جیسا کہ عموماً ایساہی کیا جاتا ہے تو یہ بھی درست ہے۔(الجوھرۃ :1/133) اِس بارے میں ضابطہ یہ ہے کہ صدقہ فطر کا تعلّق ولایت،مؤنۃ اور نفقہ سے ہے ، پس جس شخص کے ذمّہ کسی دوسرے کی ولایت ،مؤنۃ اور نفقہ کی ذمّہ داری ہو اُس پر دوسرے شخص کی طرف سے صدقہ فطر اداء کرنا بھی لازم ہوگا اور جس پر نہ ہو اُس پر صدقہ فطر بھی لازم نہ ہوگا ۔(عالمگیری:1/193)کس کی طرف سے ادا کرنا واجب نہیں؟ جو بچہ ماں کے پیٹ میں ہو اس کی طرف سےلازم نہیں۔ (شامیہ :2/361) بیوی کا صدقہ خاوند پر واجب نہیں ۔ (شامیہ :2/363)