جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
جمعہ کے غسل کے فضائل : جمعہ کے دن غسل کرنا ایک اہم سنّت ہے جس کی احادیثِ طیبہ میں بہت ترغیب دی گئی ہے ، آپﷺ نے بہت سی احادیث میں جمعہ کے دن غسل کرنے کے فضائل اور اہمیت کو بیان فرمایا ہے ، چند فضائل ملاحظہ فرمائیں: نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے : جو شخص جمعہ کے دن نہائے اورجس قدر ہوسکے(اچھے طریقےسے)پاکی حاصل کرے، تیل لگائے،اور اپنے گھر میں موجود خوشبو لگائے پھر مسجد کیلئے نکلے اور (مسجد پہنچ کر)دو آدمیوں کے درمیان فرق نہ کرے(یعنی زبردستی دو آدمیوں کے درمیان جگہ نہ ہوتے ہوئے نہ گھسے یا گردنیں نہ پھلانگے)اور پھر جتنی اللہ نے اُس کے مقدّر میں لکھی ہو(یعنی حسبِ توفیق)نماز پڑھے، پھر اِمام کے خطبہ کے وقت خاموش رہےتو اس جمعہ اور گزشتہ جمعہ کے درمیان کے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔لاَ يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الجُمُعَةِ، وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ، وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ، أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ، ثُمَّ يَخْرُجُ فَلاَ يُفَرِّقُ بَيْنَ اثْنَيْنِ، ثُمَّ يُصَلِّي مَا كُتِبَ لَهُ، ثُمَّ يُنْصِتُ إِذَا تَكَلَّمَ الإِمَامُ، إِلَّا غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الجُمُعَةِ الأُخْرَى۔(بخاری:883) ایک روایت میں نبی کریمﷺکا یہ اِرشاد منقول ہے : جو شخص جمعہ کے دن غسل کرکے مسجد آئے اُس کی مغفرت کردی جاتی ہے یا اُس کے لئے کفارہ ہوجاتا ہے۔مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ غُفِرَ لَهُ أَوْ كُفِّرَ عَنْهُ۔(طبرانی کبیر:6092)