جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
حضرت عقبہ بن عامرسے مَروی ہے کہ نبی کریمﷺنے اُنہیں ایک کچھ چھوٹے جانور دیے تاکہ وہ اُنہیں صحابہ کراممیں تقسیم کردیں ، اُنہوں نے وہ تقسیم کردیں لیکن ایک ”عَتود“ باقی رہ گیا ،اُن صحابی نے آپﷺسے یہ ذکر کیا تو آپﷺنے اِرشاد فرمایا:تم اسے ذبح کرلو ۔(بخاری:2300) عَتود کے پہلے معنی کے اعتبار سے حدیث پر کوئی اشکال نہیں کیونکہ ایک سال کی بکری کی قربانی جائز ہے البتہ دوسرے معنی کے اعتبار سےحدیث پر یہ اِشکال ہوگا کہ ایک سال سے کم عمر بکری کی قربانی کو جائز کہا گیا ہے ؟ اِس کا جواب شارحین نے یہ دیا ہے کہ یہ حضرت عقبہ کی خصوصیت پر محمول ہے،یعنی دوسروں کیلئے اِس پر عمل کرنا درست نہیں۔(مرقاۃ : 3/1079) (تکملہ فتح الملہم : 3/560)جانور کی خریداری : جانور کی خریداری میں مندرجہ ذیل امورکا اچھی طرح لحاظ رکھنا چاہیئے: (1)— جانور حلال اور پاکیزہ مال سے خریدنا چاہیئے ، اِس لئے کہ حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ صرف حلال و پاکیزہ مال کو قبول کرتے ہیں ۔لاَ يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ۔(بخاری:1410)لہٰذا اللہ کےنام پر ذبح کیے جانے والے جانور کو حرام مال سے خرید کر کیا ثواب اور اجر کی امید رکھی جاسکتی ہے۔ (2)— جانور کو اچھی طرح سے دیکھ لینا چاہیئے کہ اُس کی عمر پوری ہے یا نہیں ،اِسی طرح اُس کے اندر کوئی ایسا عیب تو نہیں جس کی وجہ سے قربانی نہ ہوتی ہو۔حدیث میں ہے ،حضرت علی کرّم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺہمیں اِس بات کا حکم دیا کرتے تھے کہ ہم جانور کی آنکھ اور کان وغیرہ کو اچھی طرح سے دیکھ لیں۔أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ العَيْنَ وَالأُذُنَ۔(ترمذی:1498)