جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
ایّامِ تشریق میں روزہ رکھنے کے بارے میں ائمہ کا اختلاف : احناف: ایّامِ تشریق میں روزہ رکھنا ممنوع ہے اور کسی کیلئے اس دن روزہ رکھنے کی رخصت نہیں ، کیونکہ حدیث کے مطابق یہ کھانے پینے کے ایّام ہیں ۔ ائمہ ثلاثہ:ایّامِ تشریق میں روزہ رکھنا ممنوع ہے لیکن وہ قارن یا متمتّع جس کے پاس قربانی کیلئے جانور نہ ہو وہ اِن ایّام میں روزہ رکھ سکتا ہے ۔(العَرف الشذی:2/191)(ترمذی:773) حضرات احناف کی دلیل وہ احادیثِ ممانعت ہیں جن میں ایّامِ تشریق میں روزہ رکھنے کی کلی اور عمومی ممانعت ذکر کی گئی ہے ، جبکہ ائمہ ثلاثہ کی دلیل یہ ہے کہ حدیث میں ہے :تمتع(اور قران)کرنے والے کو(جبکہ اُس کے پاس ہدی کیلئے جانور نہ ہوتو اُس کو ) چاہیئے کہ عرفہ کے دن تک روزے رکھے ،اگر ہدی بھی نہ ملے اور روزہ بھی نہ رکھ سکے تو اُسے چاہیئے منی کے ایّام میں روزے رکھے۔الصِّيَامُ لِمَنْ تَمَتَّعَ بِالعُمْرَةِ إِلَى الحَجِّ إِلَى يَوْمِ عَرَفَةَ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا وَلَمْ يَصُمْ، صَامَ أَيَّامَ مِنًى۔(بخاری:1999)ایّامِ تشریق میں روزہ رکھنے کی کی نذر ماننا : ایّامِ تشریق میں روزہ رکھنا جائز تو نہیں لیکن اگر کوئی اِن ایّام میں روزہ رکھنے کی نذر مان لے تو کیا یہ نذر صحیح ہوتی ہے؟ اور کیا اُس پر اِن کے علاوہ دوسرے ایّام میں روزہ رکھنا لاز م ہوجاتا ہے ، اِس کی تفصیل یہ ہے : احناف : نذر صحیح ہے لہٰذا روزہ تو لازم ہوگا لیکن دوسرے ایّام میں رکھنا ہوگا ۔ ائمہ ثلاثہ نذر صحیح نہیں ،لہٰذا روزہ لازم ہی نہ ہوگا ۔(مرقاۃ المفاتیح:4/1417)