جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
بعض فقہاء ِ احناف فرماتے ہیں: المصر ما يعيش فيه كل صانع بصناعته ولا يحتاج إلى التحول إلى صنعة أخرى.وہ جگہ جہاں ہر کاریگر اپنی صنعت و حرفت کے ساتھ زندگی گزارتا ہو اور کسی دوسری صنعت کا محتاج نہ ہو ۔ مستصفی میں یہ منقول ہے : إذا وجدت فيه حوائج الدين وهو القاضي والمفتي والسلطان فهو مصر جامع ۔جب تمہیں کسی جگہ دین کی تمام حوائج و ضروریات یعنی قاضی ،مفتی ،سلطان، مل جائیں تو وہ مصر ہے۔(البنایۃ :3/45)مصر کی راجح تعریف : وہ بڑا شہر جس میں کئی گلیاں اور بازار ہوں اور اس کے ماتحت دیہات ہوں اور وہاں کوئی حاکم ہو جو اپنی جاہ و حشمت سے اور اپنے یا کسی اور کے علم کے ذریعہ ظالم سے مظلوم کا اِنصاف لینے پر قادر ہو اور لوگ اپنے پیش آمدہ حوادث میں اُس کی طرف رجوع کرتے ہوں۔ بَلْدَةٌ كَبِيرَةٌ فِيهَا سِكَكٌ وَأَسْوَاقٌ وَلَهَا رَسَاتِيقُ وَفِيهَا وَالٍ يَقْدِرُ عَلَى إنْصَافِ الْمَظْلُومِ مِنْ الظَّالِمِ بِحِشْمَتِهِ وَعِلْمِهِ أَوْ عِلْمِ غَيْرِهِ يَرْجِعُ النَّاسُ إلَيْهِ فِيمَا يَقَعُ مِنْ الْحَوَادِثِ۔(شامیہ :2/137)فناء شہر کی مقدار و تحدید : فناء مصر کی تحدید (حد بیان کرنے)میں فقہاء مختلف الرّائے ہیں ،علّامہ شامی نو قوال ذکر کیے ہیں : ”غَلْوَةٌ، مِيْلٌ، مِيلَانِ، ثَلَاثَةٌ، فَرْسَخٌ، فَرْسَخَانِ، ثَلَاثَةٌ، سمَاعُ الصَّوْتِ سمَاعُ الْأَذَانِ “