جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
حضرت عبدالله بن عمر فرماتے ہیں کہ ہمیں حکم دیا جاتا تھا کہ ہم عید کی نماز سے قبل صدقہٴ فطرادا کریں ، چنانچہ عید گاہ جانے سے قبل آپﷺاُسے غرباء میں تقسیم فرمادیا کرتے تھے اور یہ فرماتے کہ : لوگوں کو اس روز دربدر پھرنے سے بے نیاز وغنی کردو۔كُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نُخْرِجَهُ قَبْلَ أَنْ نَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقَسِّمُوهُ بَيْنَهُمْ، وَيَقُولُ:اغْنُوهُمْ عَنْ طَوَافِ هَذَا الْيَوْمِ۔(السنن الکبریٰ للبیہقی:7739)صدقۃ الفطر کے وقت کی مختلف صورتوں کی تفصیل :وقتِ وجوب : اس میں فقہاء کا اختلاف ہے : امام ابوحنیفہ : عید الفطرکے دن صبح صادق کے طلوع ہونے کے وقت ۔ ائمہ ثلاثہ : رمضان کے آخری دن کے غروبِ شمس کے وقت ۔(الفقہ الاسلامی : 3/2042)وقتِ اداء : رمضان المبارک کے داخل ہونے کے بعد کسی بھی وقت صدقہ فطر اداء کرسکتے ہیں ، نماز سے پہلے بھی اور بعد میں بھی اداء کیا جاسکتا ہے،البتہ پہلے اداء کردینا چاہیئے ، مؤخر کرنے سے ساقط نہ ہوگا ۔ (ہدایہ : باب صدقۃ الفطر )(الدر المختار : 2/ 367)(ابو داؤد:1609)وقت مستحب : عید الفطر کے دن صبح صادق کے بعد نماز سے قبل اداء کرنا بالاتفاق مستحب ہے ،اس لئے کہ آپ ﷺ خود بھی عید کی نماز سے قبل اداء کیا کرتے تھےاور لوگوں کو بھی اسی کا حکم دیا کرتے تھے ۔(نصب الرّایۃ : 2/431)(شامیہ :2/360) (جوھرۃ : 1/132)(درسِ ترمذی : 2/507)