جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
دوسرا عمل :عبادت کی کثرت : نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے :کوئی دن ایسے نہیں جن میں کیے جانے والے اعمالِ صالحہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ذی الحجہ کے دس ایام سے زیادہ محبوب ہوں، لوگوں نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ ! کیا اللہ کے راستے میں جہاد بھی اِن اعمالِ صالحہ کے برابر نہیں؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا:ہاں! اللہ کے راستے میں جہاد کرنا بھی ان کے برابر نہیں ،ہاں مگر وہ شخص جو اللہ کے راستے میں اپنی جان و مال لے کر نکلا ہو اور کچھ بھی واپس لے کر نہ آئے(یعنی شہید ہوجائے)۔«مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ الصَّالِحُ فِيهَا أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ الْأَيَّامِ» يَعْنِي أَيَّامَ الْعَشْرِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، فَلَمْ يَرْجِعْ مِنْ ذَلِكَ بِشَيْءٍ ۔(ابوداؤد:2438) ایک روایت میں ہے :اِن دس دنوں میں کیے جانے عمل کا بدلہ سات سو گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔وَالْعَمَلَ فِيهِنَّ يُضَاعَفُ سَبْعمِائَةِ ضِعْفٍ۔(شعب الایمان:3481) امام اوزاعی فرماتے ہیں : بنی مخزوم کے ایک قریشی شخص نے مجھ سے یہ حدیث مرفوعاً نقل کی ہے کہ : اِن ایام میں کیے جانے والے اعمال قدر و منزلت میں ایسے ہیں جیسے اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ۔بَلَغَنِي أَنَّ الْعَمَلَ فِي الْيَوْمِ مِنْ أَيَّامِ الْعَشْرِ كَقَدْرِ غَزْوَةٍ فِي سَبِيلِ اللهِ۔(شعب الایمان:3477)تیسرا عمل : روزوں کا اہتمام : ذی الحجہ کے ابتدائی ایّام میں نبی کریمﷺکا معمول روزے رکھنے کا تھا، چنانچہ ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنھن فرماتی ہیں : نبی کریم ﷺذی الحجہ کے نو دن روزہ رکھا کرتے تھے ۔كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّةِ۔(ابوداؤد:2437)