جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
حضرت ملحان بن ثوبان فرماتے ہیں کہ حضرت عمّار بن یاسرنے کوفہ میں ہمیں ایک سال تک جمعہ کا خطبہ پڑھایا اور آپ کا معمول تھا کہ سیاہ عمامہ پہن کر تشریف لاتے تھے۔كَانَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ عَلَيْنَا بِالْكُوفَةِ سَنَةً، وَكَانَ يَخْطُبُنَا كُلَّ جُمُعَةٍ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ۔(السنن الکبریٰ للبیہقی:5980) اِمام غزالی فرماتے ہیں :جمعہ کے دن عمامہ پہننا مستحب ہے۔والعمامة مستحبة في هذا اليوم۔(اِحیاء علوم الدّین:1/181)اور اِس کا ثبوت خود احادیثِ مبارکہ سے بھی ہوتا ہے ، اگرچہ وہ ضعیف ہیں تاہم فضائل کے باب میں وہ قابلِ استدلال ہیں : عمامہ کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھنا بغیر عمامہ کے ستر جمعہ کے برابر ہے۔وَجُمُعةٌ بِعِمَامَةٍ تَعْدِلُ سَبْعِيْنَ جُمُعَةً بِلَاعِمَامَة۔(تاریخ لابن عساکر :37/355) حضرت ا بن عمر نے اپنے بیٹے حضرت سالم بن عبد اللہ کو عمامہ کی ترغیب دیتے ہوئے اِرشاد فرمایا:اے میرے پیارے بیٹے !عمامہ باندھا کرو، کیونکہ فرشتے جمعہ کے دن عمامہ باندھ کر حاضر ہوتے ہیں اور عمامہ باندھنے والوں کو غروبِ آفتاب تک سلام کرتے ہیں ۔اي بني اعتم فإن الملائكة يشهدون يوم الجمعة معتمين فيسلمون على أهل العمائم حتى تغيب الشمس۔(تاریخ لابن عساکر :37/355) اِرشادِ نبوی ہے:ے شک اللہ تعالیٰ اور اُس کے فرشتے جمعہ کے دن عمامہ باندھنے والوں پر رحمت بھیجتے ہیں إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى أَصْحَابِ الْعَمَائِمِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ۔(الکامل لابن عدی :2/5)نواں عمل :خوشبو لگانا : جو شخص جمعہ کے دن نہائے اورجس قدر ہوسکے(اچھے طریقےسے)پاکی حاصل کرے، تیل لگائے،اور اپنے گھر میں موجود خوشبو لگائے پھر مسجد کیلئے نکلے اور (مسجد پہنچ کر)دو آدمیوں کے درمیان فرق نہ