جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
رات کو ذبح کرنا : امام مالک : درست نہیں ، اس سے قربانی صحیح نہ ہوگی ۔ ائمہ ثلاثہ : رات کو جائز ہے ، لیکن مکروہ تنزیہی ہے ۔ (الفقہ علی المذاہب الاربعۃ : 1/648)مسئلہ ذکاۃ الجنین : یعنی قربانی کے جانور کے پیٹ میں بچہ ہو اور وہ ذبح سے پہلے یا بعد میں نکلے تو اس کی کئی صورتیں ہیں : قبل الذبح زندہ نکلے ۔ ذبح کیے بغیر نہیں کھایا جائے گا ۔ قبل الذبح مردہ نکلے ۔ بالاتفاق نہیں کھایا جائے گا ۔ بعد الذبح زندہ نکلے ۔ بالاتفاق ذبح کرنا ضروری ہے ۔ بعد الذبح مردہ نکلےاور ناقص الخلقت یعنی ”مضغہ“ ہو ۔ بالاتفاق نہیں کھایا جائے گا ۔ بعد الذبح مردہ نکلےاورتامّ الخلقت ہو ۔ یہ صورت مختَلف فیہ ہے : امام ابو حنیفہ اور امام زفر : نہیں کھایا جائے گا ، یعنی ذکاۃ الام ذکاۃ الجنین نہیں ہوگی ۔ ائمہ ثلاثہ اور صاحبین : کھایا جائے گا ، یعنی ذکاۃ الام سے ہی بچے کی ذکاۃ ہوجائے گی ۔ (الفقہ الاسلامی و ادلتہ : 4/2779)(بدائع الصنائع : 5/42)(تبیین الحقائق : 5/293)فائدہ : پہلی صورت میں یعنی ذبح کرنے سے پہلے اگر بچہ زندہ نکلے اور اُس کو ذبح نہ کیا جائے ، یہاں تک کہ وہ بڑا ہوجائے تو اگلے سالوں میں اُس کو واجب قربانی میں استعمال نہیں کیا جاسکتا ۔ فإن ترك الولد إلى العام القابل وضحاه عن السنة القابلة لا يجوز۔(قاضی خان :3/208)(فتاوی رحیمیہ : 10/27،43)