جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
تھے۔وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُكَبِّرُ بِمِنًى تِلْكَ الأَيَّامَ، وَخَلْفَ الصَّلَوَاتِ وَعَلَى فِرَاشِهِ وَفِي فُسْطَاطِهِ وَمَجْلِسِهِ، وَمَمْشَاهُ تِلْكَ الأَيَّامَ جَمِيعًا۔(بخاری:باب التکبیر ایام منی ) مذکورہ اثر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تکبیر تشریق صرف نمازوں کے ساتھ خاص نہیں بلکہ تمام احوال پر مشتمل ہے ۔(فتح الباری :2/462)چوتھاعمل: ہرفرض نماز کے بعد تکبیر تشریق پڑھنا : حضرت علی اورعمار سے مرفوعاً منقول ہے: نبی کریمﷺ عرفہ کے دن فجر کی نماز سے تکبیر کہنا شروع فرماتے تھے اور ایام تشریق(تیرہ ذی الحجہ) کے آخری دن عصر کی نماز تک کہہ کر بند کردیا کرتے تھے۔وَكَانَ يُكَبِّرُ مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ صَلَاةَ الْغَدَاةِ، وَيَقْطَعُهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ آخِرَ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ۔ (مستدرک حاکم :1111) حضرت عبد اللہ بن عباسکے بارے میں آتا ہے کہ وہ عرفہ کے دن فجر کی نماز سے ایام تشریق(تیرہ ذی الحجہ)کے آخری دن عصر کی نماز تک تکبیر کہا کرتے تھے۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ مِنْ غَدَاةِ عَرَفَةَ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ مِنْ آخِرِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ۔ (مستدرک حاکم :1114)تکبیر تشریق کے مسائل : (1)— تکبیر تشریق واجب ہے ۔ (شامی :2/177) (2)— طریقہ یہ ہے کہ ہر فرض نماز کے بعد بلند آواز سے ایک مرتبہ یہ کلمات پڑھے جائیں گے : اَللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إلَهَ إلَّا اللَّهُ وَاَللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ۔(الدر المختار :2/178)