جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
اِس روایت میں زیادہ سے زیادہ کی حد ذکر کی گئی ہے ، اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سے پہلے نہیں کاٹنا چاہیئے بلکہ افضل اور بہتر یہی ہے کہ ہر ہفتہ ایک مرتبہ کاٹ لیا جائے اور اس کیلئے جمعہ کا دن مقرر کرنا افضل ہے، کیونکہ اُس میں غسل کرکے اچھی طرح صفائی اور پاکیزگی کا اہتمام کیا جاتا ہے ، لہٰذا زائد بالوں کو بھی صاف کرلینا زیادہ بہتر ہوگا ۔چنانچہ درِّ مختار میں ذکر کیا گیا ہے کہ ہفتہ میں ایک مرتبہ زیرِ ناف بالوں کو مونڈنا اور اپنے بدن کو غسل کرکے صاف ستھرا کرنا مستحب ہے،اور افضل یہ ہےکہ جمعہ کے دن کیا جائے، اور پندرہ دن میں ایک مرتبہ جائز ہے اور چالیس دن سے زیادہ چھوڑنا مکروہ ہے۔وَ يُسْتَحَبُّ حَلْقُ عَانَتِهِ وَتَنْظِيفُ بَدَنِهِ بِالِاغْتِسَالِ فِي كُلِّ أُسْبُوعٍ مَرَّةً وَالْأَفْضَلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَجَازَفِي كُلِّ خَمْسَةَ عَشْرَةَ وَكُرِهَ تَرْكُهُ وَرَاءَ الْأَرْبَعِينَ۔(الدر المختار :6/407) صاحبِ مرقاۃ ملّاعلی قاری فرماتے ہیں کہ زیرِ ناف بالوں کی صفائی کے تین درجہ ہیں : الْأَفْضَلُ: افضل درجہ ہرہفتے صاف کرنا ہے۔ الْأَوْسَطُ: درمیانہ درجہ ہر پندرہ دن میں صاف کرنا ہے۔ الْأَبْعَدُ: بعید درجہ چالیس دن میں صاف کرنا ہے ۔(مرقاۃ المفاتیح:7/2816)فائدہ :ہر جمعہ کو زیرِ ناف بالوں کی صفائی کرنے سے متعلّق کوئی حدیث تو نہیں ملی ، تاہم چونکہ ہر جمعہ کو ناخن اور مونچھیں کاٹنے سے متعلّق آپﷺکا عمل اور ترغیب روایات میں منقول ہے، اس لئے اُس پر قیاس کرتے ہوئے زیرِ ناف اور بغل کے بالوں کی صفائی کو افضل قرار دینا بالکل درست ہے۔غالباً اِسی لئے کتبِ فقہ میں جمعہ کے دن ”حلق العانۃ“ زیرِ ناف بالوں کی صفائی کا ذکر کیا گیا ہے ۔