جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
يَرْكَعَ، ثُمَّ أَنْصَتَ إِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ حَتَّى يُصَلِّي كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الَّتِي كَانَتْ قَبْلَهَا۔(شعب الایمان:2727)(سنن کبریٰ بیہقی:5888)(مسند ابوداؤد طیالسی:2485)مستدرک حاکم:1045)ساتواں عمل :اچھے کپڑے پہننا : جو شخص جمعہ کے دن غسل کرکےاپنے کپڑوں میں سے اچھے کپڑے پہنےاور اگر میسّر ہو تو خوشبو لگائےپھر جمعہ میں آئے، وہاں لوگوں کی گردن نہ پھلانگے،پھر جتنی اللہ نے اُس کے مقدّر میں لکھی ہو(یعنی حسبِ توفیق)نماز پڑھے،پھر جب اِمام (خطبہ کیلئے)نکلے تو خاموش رہے،یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہوجائے تو یہ اس کے اِس جمعہ اور پچھلے جمعہ کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلَبِسَ مِنْ أَحْسَنِ ثِيَابِهِ، وَمَسَّ مِنْ طِيبٍ إِنْ كَانَ عِنْدَهُ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلَمْ يَتَخَطَّ أَعْنَاقَ النَّاسِ، ثُمَّ صَلَّى مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ، ثُمَّ أَنْصَتَ إِذَا خَرَجَ إِمَامُهُ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِهِ كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ جُمُعَتِهِ الَّتِي قَبْلَهَا۔(ابوداؤد:343) ایک روایت میں ہے :نبی کریمﷺجب نیا کپڑا ہوتاتو جمعہ کے دن پہنتے تھے۔كانَ إِذَا اسْتَجَدَّ ثَوْباً لَبِسَهُ يوْمَ الجُمُعَةِ۔(کنز العمال:18268)اِس سے معلوم ہوا کہ نیا کپڑا اگر ممکن ہو تو جمعہ سے پہننا شروع کرنا چاہیئے ۔اور اِس کی وجہ یہ ذکر کی گئی ہے کہ جمعہ کا دن ہفتے کے تمام ایّام میں سب سے فضل ہے ، لہٰذا جمعہ کے دن سے ابتداء کرنا بہتر ہے تاکہ جمعہ کے دن کی برکتیں کپڑے کو بھی اور کپڑے کے پہننے والے دونوں کو پہنچ جائے ۔(فیض القدیر شرح الجامع الصغیر:6563) جمعہ کے دن کپڑوں میں بہتر یہ ہے کہ سفید کپڑے کا انتخاب کیا جائے ، اِس لئے کہ یہ آپﷺکو پسند تھا ، اِمام غزالیفرماتے ہیں : ”أما الكسوة فأحبها البياض من الثياب إذ أحب الثياب إلى الله