جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
ہے کہ فقہاء کرام نے گھروں میں سنتیں پڑھنے کو اِس شرط کے ساتھ افضل قرار دیا ہے کہ گھروں میں جانے کی وجہ سے وہ ترک نہ ہوجائیں ۔(شامیہ:2/22)گیارہویں کوتاہی :جمعہ کا وقت داخل ہونے کے بعد سفر کرنا ۔ جمعہ کے دن زوال کے بعد جبکہ جمعہ کا وقت شروع ہوگیا ہو ، بغیر جمعہ پڑھے سفر کرنا فقہاء کرام نے مکروہ لکھا ہے۔(البنایۃ :3/38)(شامیہ: 2/162) ہاں! اگر راستے میں کہیں جمعہ پڑھ لیا جائے تو درست ہے ، لیکن عموماً اِس کاخیال نہیں رکھا جاتا ، جس کی وجہ سے جمعہ ترک ہوجاتا ہے ۔ اِس سے بچنا چاہیئے ۔پانچویں فصل —— جمعہ کے مسائل اور مباحثِ فقہیہ لفظِ ”جمعة “ کے اعراب : اس کو چار طریقوں سے پڑھا گیا ہے، جس کا خلاصہ ”بِتَثْلِيثِ الْمِيمِ وَسُكُونِهَا“ ہے ، یعنی : (1)جُمُعَة ۔بضم ا لمیم ۔و ھو الافصح ۔ (2)جُمَعَة۔ بفتح المیم ۔ (3)جُمِعَة۔بکسر المیم۔ (4) جُمْعَة۔بسکون المیم ۔(الدر المختار:2/136) آسانی کے ساتھ ان چاروں کو یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ ”جمعہ “ میں جیم پر تو ضمہ ہی آتا ہے ، اور اُس کے ساتھ میم پر تینوں حرکتیں مع ساکن کے پڑھی جاسکتی ہیں ۔