جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
رکھ لو تو صحیح ہے)۔إِنَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يَوْمُ عِيدٍ وَذِكْرٍ، فَلَا تَجْعَلُوا عِيدَكُمْ يَوْمَ صِيَامٍ، وَلَكِنِ اجْعَلُوهُ يَوْمَ الذِّكْرِ إِلَّا أَنْ تَخْلِطُوهُ بأَيَّامِ۔(شعب الایمان:3584)بارہویں فضیلت: جمعہ کے دن کی اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی ہے : قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے سورۃ البروج میں ﴿وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ﴾ میں جمعہ کے دن کی قسم کھائی ہے ، کیونکہ”شاھد“ سے جمعہ کا دن مراد ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے : یومِ موعودیعنی جس کا وعدہ کیا گیا ہے وہ قیامت کا دن ہے،یومِ مشہود جس میں سب حاضر ہوتے ہیں وہ عرفہ کا دن ہے،اور یومِ شاہد یعنی حاضر ہونے والا یا گواہی دینے والا دن جمعہ کا دن ہے۔اليَوْمُ المَوْعُودُ يَوْمُ القِيَامَةِ، وَاليَوْمُ المَشْهُودُ يَوْمُ عَرَفَةَ، وَالشَّاهِدُ يَوْمُ الجُمُعَةِ۔(ترمذی:3339) جمعہ کے دن کے گواہی دینے کا مطلب یہ ہے کہ یہ دن نمازِ جمعہ میں حاضر ہونے والوں کے حق میں اللہ تعالیٰ کے حضورگواہی دے گا۔أَيْ: يَشْهَدُ لِمَنْ حَضَرَ صَلَاتَهُ۔(تحفۃ الأحوذی:9/182)تیرہویں فضیلت: جمعہ کے دن چھ لاکھ افراد کا جہنم سے آزاد ہونا : بے شک اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہر جمعہ کے دن چھ لاکھ ایسے لوگوں کو جہنم سے آزاد کیا جاتا ہےجو جہنم کے مستحق ہوچکے ہوں۔إِنَّ لِلَّهِ فِي كُلِّ يَوْمِ جُمُعَةٍ سِتَّمِائَةِ أَلْفِ عَتِيقٍ يَعْتِقُهُمْ مِنَ النَّارِ-قَالَ أَحَدُهُمَا فِي حَدِيثِهِ-كُلُّهُمْ قَدِ اسْتَوْجَبُوا النَّارَ۔(مسند ابی یعلیٰ موصلی:3434)