جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
اور عشرہ ذی الحجہ میں روزے رکھنے کی فضیلت پر روایت پہلے گزر چکی ہے کہ ذی الحجہ کے دس دنوں میں (ابتدائی نو دنوں میں سے)ہر دن کے روزے کا ثواب ایک سال کے روزے کے برابر ہے۔يَعْدِلُ صِيَامُ كُلِّ يَوْمٍ مِنْهَا بِصِيَامِ سَنَةٍ۔(ترمذی:758)چوتھا عمل : عرفہ کے روزے کا خصوصی اہتمام : عشرہ ذی الحجہ میں ایک دن ”عرفہ“ یعنی 9 ذی الحجہ کا مبارک دن ہے جس میں روزے کا ثواب اور بھی زیادہ بڑھ جاتا ہے، چنانچہ حدیث میں ہے ،نبی کریمﷺکا اِرشاد ہے: مجھے اللہ تعالی سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ رکھنا ایک سال پہلے اور ایک سال بعدکے(صغیرہ) گناہوں کو مٹادے گا۔صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ، إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ۔(ترمذی:749)پانچواں عمل :تسبیح ،تحمید ،تہلیل اور تکبیر کی کثرت : تسبیح سے مراد اللہ تعالی کی پاکی ، تحمید سے مراداُس کی حمد ،تہلیل سے مراد کلمہ طیبہ کا پڑھنا اور تکبیر سے مراد اللہ تعالی کی بڑائی بیان کرنا ہے،اور عشرہ ذی الحجہ میں اِن چاروں چیزوں کی کثرت کی تلقین کی گئی ہے۔روایات ملاحظہ فرمائیں : حضرت ابن عباس فرماتے ہیں: اِن دس دنوں میں تہلیل ، تحمید،تکبیر اور تسبیح کی کثرت کیا کرو۔ فَأَكْثِرُوا فِيهِنَّ مِنَ التَّهْلِيلِ، وَالتَّحْمِيدِ، وَالتَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ۔(شعب الایمان:3473) بخاری میں تعلیقاً حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابو ہریرہ کا یہ عمل منقول ہے کہ وہ دونوں حضرات ذی الحجہ کے دس دنوں میں بازار جاکر(لوگوں کو تکبیر کی طرف توجہ دلانے کے لئے ) تکبیر کہا کرتے تھے