جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
جمعہ کا حکم : جمعہ فرض ہے ، بلا عُذر اِس کا ترک کرنے والا گناہ گار اور اس کا انکار کرنے والا کافر ہے۔اِس کی فرضیت ظہر سے زیادہ مؤکّد ہے، اِس لئے کہ اِس کے ترک پر جو وعیدیں ہیں وہ ظہر میں نہیں ۔جمعہ اپنی ذات کے اعتبار سے مستقل ایک فرض ہے، ظہر کاعِوض اور بدل نہیں ۔(شامیہ : 2/136)(عُمدۃ الفقہ:2/435)جمعہ کی فرضیت کا ثبوت :کتاب اللہ : ﴿إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ﴾۔(الجمعۃ:9)سنت : الْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فِي جَمَاعَةٍ۔(ابوداؤد:1067)اِجماع : تمام مسلمانوں کا اِس کی فرضیت پر اِجماع ہے ۔(فتح القدیر:2/49)جمعہ کو ”جمعہ“ کیوں کہا جاتا ہے ؟ زمانۂ جاہلیت میں اس کو ”یوم العروبہ “ کہا جاتا تھا ، بعد میں اس کا نام ”یوم الجمعہ “ پڑگیا ۔ پھر اس کی وجہ تسمیہ کیا ہے ، ایک حدیث سے اِس کی وضاحت ہوتی ہے : حضرت ابوہریرہفرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺسے دریافت کیا گیا کہ جمعہ کا نام جمعہ کس لئے رکھا گیا ؟ آپﷺنے اِرشاد فرمایا : اِس لئے کہ اِس میں تمہارے جدِّ امجد حضرت آدم کی مٹی جمع کی گئی اور اُس کا خمیر بنایا گیا ، اس دن (پہلا)صور پھونکا جائے گا(جس سے تمام دنیا والے مرجائیں گے)اور (دوسرا)صور پھونکا جائے گا (جس کی آواز سے تمام نردے دوبارہ زندہ ہوجائیں گے)اور اس دن (قیامت کی ) سخت دار و گیر یعنی پکڑ ہوگی ، نیز اس دن کی آخری تین ساعتوں میں ایک ایسی ساعت ہے (یعنی جمعہ کی