جمعہ اور عیدین کے مسائل و احکام |
|
لیکن صحیح بات یہ ہے کہ حدیث میں ”يَعْنِي الْجُمُعَةَ “یہ راوی کے الفاظ ہیں ، جس میں جمعہ کو ظہر پر قیاس کیا گیا ہے ، گویا جمعہ کے اندر گرمی کے موسم میں ابراد کرنے کے حکم پر کوئی نص نہیں ، صرف یہ ایک روایت ہے جس میں راوی کا قیاس مذکور ہے ۔ (فیض الباری: 3/136)جمعہ کی نماز کے دوران وقت کا نکل جانا : احناف : باطل ہوجاتا ہے ، اگر چہ قدرِ تشہد بیٹھنے کے بعد ہی کیوں نہ ہو ۔ حنابلہ : باطل نہیں ہوتا ، جمعہ ہی پڑھ کر ختم کریں گے ۔ شوافع : آخری وقت میں شروع کیا جانے والا جمعہ باطل ہوجائے گا ، پس اس صورت میں از سرِ نَو ظہر پڑھنی ضروری ہوگی ۔ اور اگر صحیح اور مناسب وقت میں جمعہ شروع کیا جائے پھر تطویل کی وجہ سے وقت نکل جائے تو وہ ظہر میں تبدیل ہوجائے گا ، چنانچہ نماز کو جاری رکھتے ہوئے ظہر کی چار رکعات پڑھی جائیں گی ۔ مالکیہ: ایک رکعت مکمل دونوں سجدوں کے ساتھ اداء کرنے کے بعد وقت کا خروج ہوا ہو تو جمعہ ہی مکمل کیا جائے گا ، اوراگر ایک رکعت پڑھنے سے پہلےوقت نکل جائے تو جمعہ ظہر میں تبدیل ہوجائے گا اور ظہر کو مکمل کریں گے۔ (الفقہ علی المذاھب الاربعۃ : 1/342)جمعہ کی اذان : پانچوں نمازوں کی طرح جمعہ کی اذان بھی سنتِ مؤکّدہ قریب الی الواجب ہے۔(البحر الرائق:1/269)